اسلام آباد: ورلڈ بینک نے پاکستان میں آبادی میں اضافے اور غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے تعاون کی پیش کش کی ہے، اس سلسلے میں عالمی بینک کے ایک وفد نے وزارتِ قومی صحت کا دورہ بھی کیا۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کے وفد نے وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی سے ملاقات کی، ملاقات میں وفد نے عالمی بینک کی طرف سے ملک میں آبادی میں مسلسل اضافے کو کنٹرول کرنے اور غذائی قلت دور کرنے کے سلسلے میں تعاون کی پیش کی۔
[bs-quote quote=”غذائی قلت کے سلسلے میں آئندہ برس پالیسی سازوں کی قومی کانفرنس بلائی جائے گی: وزیرِ صحت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
وزارتِ قومی صحت کے ترجمان کے مطابق عامر کیانی نے کہا کہ آبادی اور غذائی قلت کے سلسلے میں آئندہ برس پالیسی سازوں کی قومی کانفرنس بلائی جائے گی۔
وفاقی وزیرِ قومی صحت عامر محمود کیانی کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے شعبۂ صحت پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے، غذائی کمی اور اسٹنٹنگ (طبعی بالیدگی میں رکاوٹ) کے مسئلے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ سنہ 2050 تک دنیا سے غذا ختم ہونے کا خدشہ
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر قابو پائے بغیر ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں، غذائی کمی اور اسٹنٹنگ سے پاکستان کا سالانہ 3 فی صد جی ڈی پی ضائع ہو رہا ہے۔
وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا کہ شعبۂ صحت سے متعلق وفاقی اور صوبائی شراکت داروں کا اجلاس بلایا جائے گا اور قومی سطح پر صحت مند زندگی کے حوالے سے آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔
سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ تھرکے بچے خوراک کی کمی سے نہیں مرتے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم کے ایک ہول ناک انکشاف کے مطابق 2050 تک دنیا میں غذا و خوراک کے تمام ذرائع ختم ہونے کا خدشہ ہے اور 2030 سے غذا کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ متوقع ہے۔
ملک کے مختلف علاقوں میں غذائی قلت کی وجہ سے آئے دن بچوں کی اموات کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے، بالخصوص سندھ کا ضلع تھر پارکر اور بلوچستان کے علاقے غذائی قلت سے شدید متاثر ہیں۔