گیارھواں ورلڈ کپ 2015 میں ایک بار پھر کیویز اور کینگروز کی مشترکہ میزبانی میں کھیلا گیا جہاں آسٹریلیا نے اپنا تاج حکمرانی بھارت سے واپس لے لیا۔
آئی سی سی ورلڈ کپ 2015 جب آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر منعقد ہوا تو 1992 کے ورلڈ کپ کی خوش کن یادوں سے جڑے پاکستانی شائقین کرکٹ کے دل میں ایک بار پھر 23 سال پرانی داستان رقم کرنے کی خواہش جاگ اٹھی لیکن ہر خواب پورا نہیں ہوتا سو یہ بھی خواب ہی رہا۔ دوسری بار مسلسل میزبان ملک یعنی بھارت کے بعد اس بار آسٹریلیا نے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا اور پانچویں بار ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھائی۔
اس میگا ایونٹ میں مجموعی طور پر 14 ٹیموں نے شرکت کی جنہیں 7، سات کے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ دونوں گروپوں کی چار ٹاپ ٹیموں نے اگلے مرحلے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔
گروپ اے نیوزی لینڈ، سری لنکا، اسکاٹ لینڈ، بنگلہ دیش، افغانستان، انگلینڈ، آسٹریلیا کی ٹیموں پر مشتمل تھا جب کہ گروپ بی میں پاکستان، بھارت، جنوبی افریقہ، زمبابوے، آئرلینڈ، ویسٹ انڈیز اور متحدہ عرب امارات کی ٹیمیں شامل تھیں۔
گروپ اے سے سری لنکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش نے ناک آؤٹ مرحلے کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی جب کہ انگلینڈ کی ٹیم حیران کن طور پر پہلے مرحلے میں ہی میگا ایونٹ سے بے دخل کر دی گئی جس کی وجہ اس کی گروپ میچز ناقص کارکردگی رہی کیونکہ وہ صرف دو کمزور ترین ٹیموں اسکاٹ لینڈ اور افغانستان سے ہی جیت سکا جب کہ پانچ میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ گروپ بی سے پاکستان، بھارت، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز نے اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا۔
اس میگا ایونٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت مصباح الحق کر رہے تھے لیکن قومی ٹیم کا سفر مایوس کن رہا اور کوارٹر فائنل کے ناک آؤٹ مرحلے میں آسٹریلیا سے شکست کے بعد میگا ایونٹ سے رخصتی ہوگئی، تاہم وہاب ریاض کے دھواں دھار اسپیل کے خوب چرچے ہوئے۔
ورلڈ کپ 2015 کا آغاز 14 فروری سے ہوا جو 44 روز تک جاری رہنے کے بعد 29 مارچ کو فائنل کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ میگا ایونٹ میں مجموعی طور پر 49 میچز کھیلے گئے۔
پہلا کوارٹر فائنل:
پہلا کوارٹر فائنل میچ سڈنی میں جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے درمیان ہوا پروٹیز نے آئی لینڈرز کو آسانی سے شکار بناتے ہوئے 9 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ سری لنکا کی ٹیم جنوبی افریقی بولرز کے سامنے بے بس نظر آئی اور پوری ٹیم 37.2 اوورز میں 133 رنز پر میدان بدر ہوگئی۔ جنوبی افریقہ نے مطلوبہ ہدف 18 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ مین آف دی میچ عمران طاہر رہے۔
دوسرا کوارٹر فائنل:
دوسرا کوارٹر فائنل دفاعی چیمپئن بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوا جس کو جیت کر انڈیا نے ٹرافی کی جانب ایک قدم اور بڑھا دیا۔ بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 302 رنز بنائے۔ بنگلہ دیشی ٹیم 193 پر ہمت ہار بیٹھی۔ روہت شرما مین آف دی میچ رہے۔
تیسرا کوارٹر فائنل:
تیسرا کوارٹر فائنل ایڈیلیڈ میں میزبان آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا جس کو کینگروز نے 6 وکٹوں سے اپنے نام کرکے گرین شرٹس کا میگا ایونٹ سے پتہ صاف کردیا۔
قومی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے آسٹریلیا کو بڑا ہدف دینے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 49.5 اوورز میں 213 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ کینگروز نے مطلوبہ ہدف 33.5 اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا میں آف دی میچ جوش ہیزل ووڈ بھی رہے۔
میچ میں پاکستان کی شکست سے قطع نظر فاسٹ بولر وہاب ریاض کی تیز بولنگ نے آسٹریلوی بیٹرز کو سخت پریشان کیا اور ان کے باؤنسر طویل عرصے تک اسپورٹس پروگرامز میں موضوع بحث بنے رہے۔
چوتھا کوارٹر فائنل:
ناک آؤٹ مرحلے کا چوتھا اور آخری میچ نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلا گیا جو کیویز نے 143 رنز سے جیت کر اگلے مرحلے تک رسائی حاصل کر لی جب ک ویسٹ انڈیز کو وطن واپسی کا ٹکٹ تھما دیا۔
نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 393 رنز بنائے ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہانپتے کانپتے صرف 250 رنز تک ہی پہنچ سکی۔ مین آف دی میچ مارٹن گپٹل رہے۔
پہلا سیمی فائنل:
پہلا سیمی فائنل جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان 24 مارچ کو آکلینڈ میں کھیلا گیا جو میزبان ٹیم کیویز نے ڈرک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت چار وکٹوں سے جیت لیا۔ مین آف دی میچ گرانٹ ایلیٹ رہے۔
دوسرا سیمی فائنل:
دوسرا سیمی فائنل دفاعی چیمپئن بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان 26 مارچ کو سڈنی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جس میں کینگروز نے بھارت کے مسلسل دوسری اور مجموعی طور پر تیسری بار عالمی چیمپئن بننے کے ارمانوں ٹھنڈا کر دیا۔
آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 328 رنز بنائے جس کے جواب میں بھارتی ٹیم 46.5 اوورز میں 233 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ مین آف دی میچ اسٹیون اسمتھ رہے۔
فائنل مقابلہ:
ورلڈ کپ 2015 کا سب سے بڑا مقابلہ یعنی فائنل میچ 29 مارچ کو میلبرن کرکٹ اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوا جو لو اسکورنگ میچ رہا اور کینگروز نے کیویز کے پہلی بار عالمی چیمپئن بننے کا خواب چکنا چور کر دیا۔ مین آف دی میچ مچل اسٹارک رہے۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے حریف آسٹریلیا کو بڑا ہدف دینے میں ناکام رہی اور تمام کھلاڑی 45 اوورز میں صرف 183 پر پویلین لوٹ گئے۔ آسٹریلیا نے آسان ہدف 33.1 اوور میں صرف 3 وکٹوں پر حاصل کرکے ریکارڈ پانچویں بار عالمی چیمپئن اور اپنی سر زمین پر ٹرافی اٹھانے والی دوسری ٹیم کا اعزاز حاصل کیا۔