اشتہار

انتقام کی آگ میں اندھی مودی سرکار کے بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے، عالمی میڈیا کی شدید مذمت

اشتہار

حیرت انگیز

دہلی: اپوزیشن، انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھارت میں بی بی سی دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپوں کی مذمت کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق انتقام کی آگ میں اندھی مودی سرکار برطانوی نشریاتی ادارے پر ٹوٹ پڑی۔

مودی مخالف ڈاکومنٹری نشرکرنے پر بھارتی حکومت نے بی بی سی کو انتقام کانشانہ بنا ڈالا ، بھارتی انکم ٹیکس حکام نے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر پر چھاپے مارے۔

- Advertisement -

دہلی میں چھاپوں کے دوران بی بی سی کےملازمین سےموبائل ضبط کر لئے گئے جبکہ ممبئی میں چھاپوں کےدوران خواتین کو ہراساں اور ملازمین کوجبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔

بی بی سی سیریز ’’انڈیا ، دی مودی کوئشچن‘‘میں مودی کوگجرات فسادات میں ذمہ دار قرار دیا گیا تھا ، سیریزنشرہونےپر انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے بی بی سی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اپوزیشن، انسانی حقوق اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے مودی سرکار کی فسطائیت کی مذمت کی گئی۔

کانگریس نے بی بی سی کےدفاترپر حملوں کو مودی سرکار کی غیر اعلانیہ ایمرجنسی اور سماج وادی پارٹی کے صدراکھلیش یادو نے ان چھاپوں کو نظریاتی ایمرجنسی قرار دیا۔

محبوبہ مفتی کے مطابق بھارتی حکومت بے شرمی سے سچ بولنےوالوں کو ہراساں کر رہی ہے جبکہ واشنگٹن پوسٹ، نیویارک ٹائمز، گارڈین ،سی این این کی بھی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

مودی سرکار کے ان جابرانہ اقدامات کی بدولت بھارتی میڈیا خوف و ہراس کا شکار ہے اور مکمل طور پر ڈر کے مارے بی جے پی کا ترجمان ہے۔

آزادمیڈیاچینل این ڈی ٹی وی کو بھی مودی سرکار نےگوتم اڈانی کے ذریعےخرید لیا تھا ، 2014میں ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت 140 ویں نمبر پر تھا اور آج مودی سرکار کی صحافت دشمن پالیسیوں کی بدولت 150ویں نمبر پرہے۔

مودی سرکارحکومت میں آنے کے بعد منظم طریقے سے آزادی اظہار کو نشانہ بنا رہی ہے، 2020میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نےہتھکنڈوں سے تنگ آکر بھارت میں دفتر بند کر دیا تھا۔

سال 2022میں بھی آکسفیم کےدفاتر پر چھاپے مارے گئے، جس کے بعد سوال اٹھ گئے ہیں کہ کیا مودی سرکارعالمی میڈیا میں ہندو انتہا پسندی کیخلاف بڑھتی آوازوں پربوکھلاہٹ کا شکارہے؟ کیا مودی سرکار ہندوستانی جمہوریت کاگلا گھونٹ کر آمریت قائم کرنا چاہتی ہے؟ کیا مطلق العنان مودی حکومت عالمی اور خطے کے امن کے لئے خطرہ نہیں؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں