تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

عالمی نمبر ون اسکواش کھلاڑی نے دنیا کو آئینہ دکھا دیا

اسکواش کی دنیا کے نمبر ون کھلاڑی علی فراغ نے کہا ہے کہ دنیا فلسطین کے بارے میں بھی اسی طرح بات کرے جسطرح یوکرین کے بارے میں کررہی ہے۔

مغربی میڈیا کا دنیا کے بارے کے دہرا معیار ہے کہیں اسے مظالم نظر آتے تو کہیں انسانیت سوز مظالم پر ایسے صرف نظر کرتا ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ اسکواش کے نمبر ون کھلاڑی علی فراغ نے مغربی میڈیا کے اسی دہرے معیار پر آواز اٹھاتے ہوئے دنیا کو آئینہ دکھا دیا ہے۔

مصر سے تعلق رکھنے والے اسکواش کھلاڑی علی فراغ نے آپٹاسیا چیمپیئن شپ جیتنے کے بعد اپنی تقریر میں روس کے یوکرین حملے کے بعد مغرب کی میڈیا کوریج کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مغربی میڈیا دنیا میں ہر جگہ ہونے والے مظالم کا احاطہ نہیں کرتا۔

مغربی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے علی فراغ نے واضح کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کا تذکرہ خبروں میں نمایاں طور پر نہیں آتا کیونکہ یہ مغرب کے میڈیا کے بیانیے سے مطابقت نہیں رکھتا۔

علی فراغ نے فلسطین پر اسرائیل کے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب ہے کہ فلسطینی گزشتہ 74 برسوں سے ظلم کا شکار ہیں اور جنگ جیسے ماحول سے گزر رہے ہیں لیکن مغربی میڈیا اس حوالے سے کوئی بات نہیں کرتا۔

کھلاڑی نے کہا کہ اب ہمیں یوکرین کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو اب ہم فلسطینیوں کے بارے میں بھی بات کرسکتے ہیں۔

 

مصری کھلاڑی علی فراغ نے لوگوں سے اپیل کی کہ فلسطین کے بارے میں بھی اسی طرح بات کی جائے جس طرح وہ یوکرین کے بارے میں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کبھی بھی سیاست اور کھیلوں کے بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، لیکن اب اچانک اس کی اجازت دی گئی ایسا کیوں؟ مجھے امید ہے کہ لوگ دنیا میں ہرجگہ ہونے والے ظلم کو دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ مغربی میڈیا کے دہرے رویے پر بات کی گئی ہو، یوکرین پر حملے کی مغربی میڈیا کوریج کو پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

Comments

- Advertisement -