تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

آزادی صحافت کا عالمی دن: پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، سنہ 1992 سے 2020 تک دنیا بھر میں 13 سو 69 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2020 تک 13 سو 69 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 64 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 250 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ترکمانستان، ویت نام، ایران، بیلا روس اور کیوبا شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -