تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

مہنگائی کے سبب بچت کرنا مشکل؟ ان ٹپس پر عمل کریں

کیا آپ جانتے ہیں آج دنیا بھر میں کفایت شعاری کا عالمی دن یعنی ورلڈ سیونگز ڈے منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1924 میں ورلڈ سوسائٹی آف سیونگ بینکس کی جانب سے کیا گیا تاکہ لوگوں میں کفایت شعاری اور پیسے جمع کرنے کا شعور اجاگر کیا جاسکے۔

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے بچت کرنا ایک مشکل کام بنا دیا ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پیسہ نہ بچانے کی عادت کسی ایمرجنسی کے وقت بہت مشکل پیدا کرسکتی ہے جبکہ اس کے باعث کسی چھوٹی موٹی سرمایہ کاری کا موقع بھی ہاتھ سے جاسکتا ہے۔

آج ہم آپ کو بچت کرنے کے لیے کچھ ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر اپنی کمائی کو محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

آمدن کا کتنے فیصد بچانا ضروری ہے؟

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کو اپنی آمدن کا 50 فیصد حصہ ضروریات پر خرچ کرنا چاہیئے، 30 فیصد حصہ مشغلوں اور تفریحات پر، جبکہ 20 فیصد حصے کو لازمی محفوظ کرنا چاہیئے۔

سرمایہ کاری ۔ پیسہ محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ

پیسہ بچانے کا سب سے آسان طریقہ سرمایہ کاری کرنا ہے، اس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپے جمع ہونے کا انتظار مت کریں بلکہ ایسی سرمایہ کاری ڈھونڈتے رہیں جہاں کم پیسہ لگایا جاسکتا ہو۔

چھوٹے پیمانے پر شروع کیے جانے والے کاروبار اس کے لیے بہترین ہیں جبکہ خالص سونا خرید کر محفوظ کرلینے سے بھی ایک بڑی رقم محفوظ ہوجاتی ہے۔

معمولی اخراجات بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں

روزمرہ اخراجات پر نظر رکھیں۔ کرایے، بل اور دیگر مقررہ رقوم کی ادائیگی کے بعد چھوٹے چھوٹے اخراجات کے لیے الگ رقم مختص کریں، جیسے کہ گاڑی کے پیٹرول کے لیے۔ مہینہ بھر کے پیٹرول کی رقم الگ رکھ دیں اور پیٹرول اس میں سے ڈلواتے رہیں۔

اس طرح اگر یہ رقم مہینے سے پہلے ختم ہوگئی تو آپ کو ٹریک کرنے کا موقع ملے گا کہ رواں ماہ اضافی پیٹرول کیوں ڈلوانا پڑا۔

معیاری چیزیں خریدیں

شاپنگ کرتے ہوئے معیار کا خاص خیال رکھیں۔ ہر ماہ سستی چیزیں خریدنے کے بجائے ایک بار مہنگی چیز خریدیں جو زیادہ عرصے چلے، اس طرح سے آپ کو بار بار وہ چیز خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

یہ عادت ہر ماہ مارکیٹ کے ان چکروں سے بھی بچا سکتی ہے جو صرف ایک چیز خریدنے کے لیے لگتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ مارکیٹ میں جا کر ہم دو چار اضافی اشیا بھی خرید لیتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ آؤٹ ہوسکتا ہے۔

خود پر سرمایہ کاری کریں

خود پر خرچ کی جانے والی ایسی رقم جو آپ کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ہو، اپنے اوپر کی جانے والی سرمایہ کاری کہلاتی ہے۔ جیسے کہ اپنے شعبے کے لحاظ سے مارکیٹ میں نئے آنے والے کورسز سیکھنا، شارٹ ٹرم ڈگری کورس میں داخلہ لینا، یا پھر کوئی ایسا سفر کرنا جس سے آپ کو سیکھنے کے مواقع مل رہے ہوں۔

یہ سرمایہ کاری آپ کو منافع کی صورت میں اس وقت ملے گی جب آپ کی نئی سیکھی ہوئی اسکلز یا کورسز کی بدولت آپ کی آمدن میں اضافہ ہوگا۔

تفریحات بھی ضروری ہیں

یہ سوچنا کہ لمبے عرصے تک کام کیا جائے اور اس دوران کوئی سیر و تفریح نہ کی جائے، تاکہ پیسے بچ سکیں، نہایت ہی احمقانہ خیال ہے۔

مہینے میں ایک دو بار دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، ہوٹلنگ کرنا، موویز دیکھنا اور سال میں ایک بار شہر سے باہر کا دورہ کرنا دماغ کو ہلکا پھلکا کردیتا ہے جس سے آپ نئے سرے سے تازہ دم ہو کر اپنا کام کرتے ہیں اور اس دوران کئی نئے آئیڈیاز پر کام کرتے ہیں۔

اس کے برعکس طویل عرصے تک صرف کام کرتے رہنا آپ کے دماغ کو جمود کا شکار کر دے گا اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ نہ تو کام کرسکیں گے اور نہ پیسہ کما سکیں گے۔

یاد رکھیں، پیسہ کمانے اور بچانے کی دھن میں اپنے آپ کو نظر انداز مت کریں، ایسا نہ ہو کہ آپ بہت سارے پیسے کما لیں لیکن اس دھن میں اپنے آپ کو کہیں پیچھے چھوڑ دیں۔

Comments

- Advertisement -