تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

نوجوانوں کی مہارتوں کا عالمی دن، پاکستان کے نوجوان کے مسائل کیا ہیں؟

دنیا بھر کی طرح آج پاکستان میں بھی نوجوانوں کی پیشہ ورانہ مہارتوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ رواں برس اس دن کا موضوع نوجوانوں کی معاشرے سے ہم آہنگی ہے، آج کا پاکستانی نوجوان خود کو معاشرے سے ہم آہنگ محسوس نہیں کرتا لہذا وہ ملک چھوڑ کر چلے جانے میں اپنی عافیت سمجھتا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد نوجوانوں کی پیشہ ورانہ مہارتوں کواجاگر کرنا ہے اوراسکا عنوان ’’نوجوانوں کو برسرِ روزگارکرنے کے لیے مہارتوں میں اضافہ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ آج کے نوجوان مارکیٹ کی ترجیحات سے مطابقت پیدا کرلیں۔

آج کے دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’ آج کے دن ہمیں ایک بار پھر عزم کرنا چاہئیے کہ ہم نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافے کو یقینی بنائیں گے تاکہ وہ معاشرے کا کارآمد حصہ بن کر اقوام متحدہ کے دائمی امن، اوریکساں انسانی حقوق کے حصول کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی 15 سے 30 سال کے افراد کی عمر کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔ نوجوانوں کو ملک کا مستقبل تو کہا جاتا ہے تاہم حالات یہ ہیں کہ ملکی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 15 سے 24 سال کی عمر کے 9 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ دوسری جانب عالمی اداروں کے مطابق یہ شرح 16 فیصد ہے۔ ایسے حالات میں پاکستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اپنے معاشرے سے رشتہ ترک کرکے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے یا نوکریاں کرنے کی خواہاں ہے۔

آج کے دن کی مناسبت سے حکومت کے لئے اس عزم کا اعادہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ ملک سے ناطہ توڑ کر جانےوالے نوجوانوں کے مسائل پر فوری توجہ دے اور انہیں فی الفور حل کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کرے بصورت دیگر ملک سے پڑھے لکھے ، باشعور نوجوان یونہی وطن چھوڑ کر جاتے رہیں گے۔

پاکستان اوور سیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے اعداد و شمار اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ گزشتہ تین دہائیوں میں اب تک 36 ہزار پاکستانی نوجوان، جن میں ڈاکٹرز، انجینئر اور اساتذہ شامل ہیں، بیرون ملک اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے ہجرت کر چکے ہیں۔ جبکہ ماہرین کے غیر سرکاری اندازوں کے مطابق یہ تعداد 45 ہزار سے کہیں زیادہ پہنچ چکی ہے۔

پاکستان کے نوجوان عمومی طور پر اپنے معاشرے سے نالاں نظر آتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ ان سے پچھلی نسل نے انہیں ایک صحت مند معاشعہ تعمیر کرکے نہیں دیا جس کے سبب انہیں معاشی اور معاشرتی مسائل کا سامنا ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں