لاہور : صوبائی دارلحکومت لاہور میں اسموگ خطرناک صورتحال اختیار کر گئی، اس آلودہ فضا میں سانس لینا دشوار ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق گرین لاک ڈاؤن اوراسکول بند ہونے کے باوجود لاہور میں اسموگ کم نہ ہوسکی اور ائیرکوالٹی انڈیکس بدستور خطرناک حد تک پہنچا ہوا ہے۔
فضائی آلودگی میں دنیا کے بڑے شہروں میں لاہور آج بھی اول نمبر پر ہے، ایئر کوالٹی انڈیکس 700 سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ شہر کے متعدد علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 1000 سے بھی اوپر چلا گیا۔
اس کے علاوہ ملتان میں بھی فضائی آلودگی اس وقت خطرناک صورتحال اختیار کر چکی ہے، ملتان کی فضا انتہائی مضر صحت قرار دی گئی ہے، جہاں پارٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد دوہزار سے بھی تجاوزکر گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہوا کی رفتار نہ ہونے کے باعث آلودگی فضا میں معلق ہوکر رہ گئی ہے، اگلے دس دن اسموگ کی صورتحال یونہی برقرار رہے گی۔
پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر آف جغرافیہ منور صابر نے کہا ہے کہ اگر حکومت دس نومبر تک مصنوعی بارش برسا دے تو اسموگ کے ساتھ ڈینگی سے بھی چھٹکارا مل سکے گا اور اگر اسموگ سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے تو آئندہ اٹھارہ ماہ کے دوران لاہور رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔
فضا میں آلودگی کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اسموگ کے باعث آنکھوں اور گلے کے انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، ایک ماہ میں ایک لاکھ سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں