ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

تحریری فیصلہ جاری، چیئرمین پی ٹی آئی کے ضمانتی مچلکے جمع نہ ہو سکے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا معطلی کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا تاہم رہائی کیلیے سابق وزیر اعظم کے ضمانتی مچلکے جمع نہ ہو سکے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے، ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا۔

سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ضروری نہیں ہر کیس میں سزا معطل ہو، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائی کورٹ کی صوابدید ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس میں دی گئی سزا کم دورانیے کی ہے، عدالت سمجھتی ہے کہ درخواست گزار سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا حق دار ہے، سزا معطلی کی درخواست منظور اور 5 اگست کو ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے پر ضمانت پر رہا کیا جائے، عدالتی دائرہ اختیار اور دیگر ایشوز کو سزا معطلی درخواست میں طے نہیں کیا جا رہا، فریقین کی جانب سے تفصیلی دلائل آئے مگر انہیں اپیل میں دیکھا جائے گا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیل پر فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سزا معطلی فیصلوں میں طویل آرڈر پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

دوسری جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ضمانتی مچلکے جمع نہ کروائے گئے جس کے باعث ان کی رہائی کا روبکار آج جاری نہ ہو سکا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ضمانتی مچلکے کل جمع کروائیں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں