تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

بھارتی آرمی چیف نے فوجیوں کے لیے سوشل میڈیا کوممنوع قرار دے دیا

نئی دہلی : بھارتی آرمی چیف جنرل بپن نےاپنے جوانوں کو سوشل میڈیا کا استعمال کرنے سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس کو کوئی شکایت ہے وہ سوشل میڈیا کے بجائے براہ راست بات کرئے ۔

نفصیلات کے مطابق 8 جنوری کو سوشل میڈیا پر بھارتی آرمی کے جوان کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں بی ایس ایف کانسٹیبل تاج بہادر یادیو نے اپنے افسران پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں اچھا کھانا فراہم نہیں کرتے ہیں۔

تاج بہادر یادیو کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت ہمیں اچھا کھا نا فراہم کرتی ہے۔ مگر ہم تک معیاری غذا کی رسائی نہیں ہوتی ہے۔ وڈیو میں بی ایس ایف کانسٹیبل نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کی طرف سے ملنے والا اچھا کھانا، اجناس اور دیگر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی سہولت کی اشیا افسران بالا مارکیٹ میں فروخت کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے مجھے سمیت دیگرعملے کواکثربھوکے پیٹ سونا پڑتا ہے۔ ویڈیو پیغام میں بھارتی آرمی کے جوان نے اپنی حکومت سے استدعا کی کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔

یہاں پڑھیں: بھارتی فوجی نے ویڈیو جاری کرکے اپنی فوج کو بے نقاب کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کو آٹھ آٹھ گھنٹے کھڑے ہو کر ڈیوٹی دینا ہوتی ہے ۔اس پر اگر پیٹ بھر کر کھانا نہ ملے تو ہم کس طرح اپنی سرزمین کا دفاع کرینگے۔

ایف کانسٹیبل تاج بہادر یادیوکی اپ لوڈ ویڈیو نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی۔ وڈیو کے وائرل ہوتے ہی بھارتی میڈیا نے اپنی آرمی کوآڑے ہاتھوں لیا۔

بعد ازاں بھارتی آرمی چیف جنرل بپن نےاپنے جوانوں کو سوشل میڈیا کا استعمال کرنے سے روک دیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جسے جو شکایت ہے وہ مجھے سے براہ راست بات کرے مگر سوشل میڈیا کو اپنے اظہار کا ذریعہ نہ بنائے۔

Comments

- Advertisement -