صنعا: یمن میں آئینی حکومت کی کابینہ نے جلد از جلد ممکنہ وقت میں ملک کی تمام اراضی کو حوثی ملیشیا کے قبضے سے آزاد کرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایکشن لینے پر غور کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدن میں منعقد ایک اہم اجلاس میں یمنی کابینہ نے حوثی ملیشیا اور ایران میں اس کے حامیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی بین الاقوامی حمایت کے حامل سیاسی حل کی جانب ہر اقدام سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگ کے نئے محاذ کھول لیتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کابینہ کے مطابق یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ایرانی نظام کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بننے کے بعد حوثی ملیشیا کا فیصلہ اب اس کے اپنے ہاتھ میں نہیں رہا۔ ایرانی نظام کے عناصر اپنے مفادات کے مطابق حوثیوں کی ڈوریں ہلا رہے ہیں اور تہران پر عائد پابندیوں سے فرار کے لیے عالمی برادری کو بلیک میل کرنے کے خواہاں ہیں۔
یمنی حکومت نے باور کرایا کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے کامیابیوں کے کھوکھلے دعوؤں کا مقصد اپنے پیروکاروں کو یہ اشارہ دینا ہے کہ وہ اب بھی زمینی طور پر پیش قدمی کی قدرت رکھتی ہے، جب کہ حوثیوں کے پیروکاروں کو یہ یقین ہو چلا ہے کہ اب حتمی طور پر باغیوں کا اختتام قریب آ چکا ہے۔
یمن میں عرب طیاروں کی دو الگ الگ کارروائیاں، 60 حوثی باغی ہلاک
یمنی کابینہ کے مطابق ایرانی منصوبہ بندی کا مقابلہ کرنے کے لیے عرب دنیا اور عالمی برادری کی جانب سے یمن اور اس کی آئینی قیادت کو حاصل سپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ یمن خطے میں علاقائی اور عالمی مفادات کے حوالے سے کس حد تک جیو پولیٹیکل، اقتصادی اور اسٹریٹجک سیکورٹی اہمیت رکھتا ہے۔
کابینہ نے سیاسی، انسانی، امدادی، اقتصادی اور حوثیوں کے خلاف عسکری نوعیت کی ان تمام کوششوں کو گراں قدر قرار دیا جو یمن میں آئینی حکومت کے حامی عرب اتحاد کی جانب سے سعودی عرب کے زیر قیادت سامنے آ رہی ہیں۔