صنعا: یمن کی جلاوطن حکومت کے ایک فوجی کی فائرنگ سے کیمپ میں 2 سعودی فوجی شہید اور ایک زخمی ہو گیا۔
سعودی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز مشرقی یمن کے صوبے حضرموت کے شہر سیئون میں ایک فوجی کیمپ پر حملے میں دو سعودی فوجی شہید اور ایک زخمی ہوا۔
جلاوطن حکومت کے فوجی نے مشق کے دوران سعودی فوجیوں پر گولی چلائی تھی، اس واقعے کو یمن کی ایک عشرے سے جاری جنگ کے دوران غیر معمولی اندرونی حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ جاں بحق فوجیوں میں سعودی فوج کا ایک افسر اور ایک نان کمیشنڈ افسر شامل ہیں، جب کہ حملہ آور کا تعلق یمن کی وزارت دفاع سے تھا۔
سعودی عرب اور یمن کے حوثی باغیوں کے درمیان برسوں سے جنگ بندی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اگرچہ اس دوران حوثی جنگجوؤں نے بحیرہ احمر کی راہداری میں بحری جہازوں کی نقل و حمل کے خلاف حملے بھی شروع کر دیے ہیں۔ حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
کیا قطر نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟
سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے ایک فوجی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب فوجی وہاں سعودی زیر قیادت ایک اڈے پر کام کر رہے تھے، جلاوطن حکومت کے فوجی نے فائرنگ کر دی۔
دریں اثنا، امریکی جنگی طیاروں نے حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نئے حملے کیے ہیں، یہ حملے اتوار کی صبح تک جاری رہے، امریکی فوج نے کہا کہ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے امریکی جاسوس ڈرون مار گرائے جانے کے بعد کیے گئے۔
سعودی بیان کے مطابق جوائنٹ فورسز کمانڈ نے کہا کہ یہ ایک ’اکیلے فوجی‘ کا بزدلانہ حملہ تھا، اور یہ یمنی وزارت دفاع کے معزز اراکین کی نمائندگی نہیں کرتا۔ واضح رہے کہ فائرنگ کے بعد فرسٹ ملٹری ریجن سے تعلق رکھنے والا یمنی فوجی فرار ہو گیا تھا، علاقے کی پولیس نے حملہ آور فوجی کی تصاویر جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس کے بارے میں اطلاع دینے پر 30 ملین یمنی ریال (15,000 ڈالر) کا انعام دیا جائے گا۔