تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

آپ 10 سال سےحکومت میں ہیں مگرہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا‘ چیف جسٹس

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہورمیں آلودہ پانی کی نکاسی کے مسئلے کو حل کرنے لیے سپریم کورٹ سے 3 ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صاف پانی اور سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت کی۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، رانا ثنااللہ، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، خواجہ حسان، چیف سیکریٹری پنجاب، ڈی جی اینٹی کرپشن سمیت ڈی جی فوڈ اتھارٹی ببھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔


سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت


سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا میں ٹھیک کررہا ہوں ؟ جس پر شہبازشریف نے جواب دیا کہ جی آپ ٹھیک کررہے ہیں۔

انہوں نے بطور وزیراعلیٰ شہبازشریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پرمشکور ہیں۔

شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میاں صاحب یہ بات اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے، الیکشن صاف، شفاف ہوں گے، میرا خیال ہے اگلے وزیر اعظم آپ ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں، اس پر کمرہ عدالت میں لوگوں نے قہقے لگائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم نوکری کے پیچھے نہیں پڑے، آپ کے اپنے اگر آپ کے پیچھے نہ ہوں، آپ 10 سال سے حکومت میں ہیں مگر ہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کارکردگی سے مطمئن نہیں تو آپ یہاں کھڑے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا گنداپانی پاکستانی عوام کے لیے وبال جان ہے یا نہیں؟۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ 3 ہفتے کا وقت دیں، جامع منصوبہ لے کر پیش ہوں گے۔

شہبازشریف نے رکاوٹیں ہٹانے کے عدالتی حکم پرعملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ دل سے عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ تعلیم اورصحت کے مسائل میں سپریم کورٹ آپ کی معاونت کرے گی۔

شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے درجنوں ترقیاتی منصوبوں سمیت کول پاور پلانٹ لگائے ہیں، جسٹس اعجازالحسن نے سوال کیا کہ کیا کول پاور پلانٹ کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوگا؟۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کررہے ہیں، ہرپروجیکٹ پراربوں روپے خرچ ہورہے ہیں، ہم اس بات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں کہ کم لاگت میں اس کو کیسے پورا کریں۔


چیف جسٹس کا پنجاب میں پولیس مقابلوں پرازخود نوٹس


چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر پنجاب میں پولیس مقابلوں کا نوٹس لیتے ہوئے ایک سال میں ہونے والے پولیس مقابلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب ایک ہفتے میں رپورٹ دیں کہ کتنے بندے مارے۔


سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت


عدالت میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے بند کی گئی سڑکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سڑکیں بند کیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سڑکوں سے سیکیورٹی کے نام پررکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے میں تمام سڑکوں سیکیورٹی بیریئرز ہٹائے جائیں۔

انہوں نے رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن، وزیراعلٰی کیمپ، آئی جی دفاتر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکریٹری حلف دیں کہ رات تک تمام رکاوٹیں ہٹادی جائیں گی۔

ایڈیشنل سیکریٹری ہوم نے کہا کہ رکاوٹیں دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ڈرا کر گھر میں نہ بٹھائیں اپنی فورسز کو الرٹ کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے کہ شہبازشریف کسی سے نہیں ڈرتا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں ہے، عدالیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں۔


چیف جسٹس آف پاکستان برہم


عدالت میں سماعت کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود کے بغیر بلائے روسٹرم پر آنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ آنے والے وزراء سن لیں عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ سماعت پر صاف پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صرف لاہور میں 540 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ کی بنیاد پر دریائے روای میں پھینکا جاتا ہے۔


صاف پانی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب طلب


چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت تو پنجاب کا دل ہے تو پھر یہ دل میں کیا پھینکا جا رہا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -
عابد خان
عابد خان
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں