تاجر سے رقم بٹورنے کے لیے اسے جنسی زیادتی کے جعلی مقدمے میں پھنسانے کی دھمکی دینے والی یوٹیوبر کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نمرہ قادر نامی نوجوان یوٹیوبر نے دہلی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر کو اپنے جال میں پھنسایا اور 80 لاکھ سے زائد (بھارتی روپے) بٹور لیے۔
جب تاجر نے رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے جعلی ریپ کیس میں پھنسانے کے لیے اسے ڈرایا دھمکایا جس پر تاجر نے پولیس میں شکایت درج کروا دی۔
گروگام پولیس نے یوٹیوبر کو گرفتار کر کے اسے ضلعی عدالت میں پیش کیا جہاں ملزمہ کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
نمرہ قادر کے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے جبکہ یوٹیوب پر 6 لاکھ کے لگ بھگ سبسکرائبرز ہیں۔
مقدمے میں ملزمہ کے شوہر کو بھی نامزد کیا گیا جس کی گرفتاری ابھی عمل میں نہیں آئی۔
تاجر نے پولیس کو بتایا: ’نمرہ سے میری ملاقات گروگام کے ایک ہوٹل میں ہوئی تھی۔ میں نے اس کے یوٹیوب چینل کے ذریعے اپنے بزنس کی تشہیر کے لیے بات چیت کی تھی۔‘
’اس کے لیے ملزمہ نے مجھ سے اڑھائی لاکھ روپے ایڈوانس لیے اور بزنس کی تشہیر بھی نہیں کی۔ جب میں نے اس متعلق دریافت کیا تو اس نے مجھے ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور مجھ سے مزید 80 لاکھ روپے لے لیے۔‘
تاجر نے بتایا کہ ایک مرتبہ یوٹیوبر نے مجھے ہوٹل کے کمرے میں بلایا اور نشہ آور چیز پلا دی بعد ازاں اس نے میری غیر اخلاقی ویڈیوز بنا کر دھمکانا شروع کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نمرہ قادر اور شوہر کا ایک بچہ ہے، تاجر کے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔