حجاب کی اہمیت کو اُجاگرکر نے کے لئے کروڑوں مسلمان خواتین آج دنیا بھر میں عالمی یوم حجاب منا رہی ہیں۔
دو ہزار چار سے عالمی یوم حجاب پوری دنیا میں منایا جا رہا ہے تاکہ خواتین میں پردہ کی اہمیت و افادیت کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات میں شرم و حیا کی قدر و قیمت کو بھی عام کیا جائے اور اسلامی حجاب کی حفاظت کے لیے آواز بلند کی جاتی رہے۔
دو ستمبر2003 میں فرانس میں عورت کے اسکارف پر پابندی کا قانون منظور کیا گیا، اس سے قبل مختلف مغربی ممالک غیر اعلانیہ طور پر مسلمان خواتین کے حجاب کرنے یا نقاب لینے کو نہ پسند کرتے اور اسے تضحِیک آمیز نظروں سے دیکھا کرتے تھے۔
جولائی 2004 میں لندن میں قائم مسلمانوں کی ایک تنظیم ’اسمبلی فار دی پرٹیکشن آف حجاب‘ کے زیر اہتمام مغرب کے غیر اخلاقی اور امتیازی رویے کے خلاف منظم و متحد ہوکر جدوجہد کا آغاز کرنے کے لیے ایک کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس میں مسلم دنیا کے کئی سو محققین، علماء و مدبرین نے شرکت کی اور کانفرنس کے اختتام پر 4 ستمبر کو ’’عالمی یوم حجاب‘‘ منانے کا اعلان کیا۔
اس دن مسلمان عورت اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ حجاب اسلام کا عطا کردہ معیار عزت و عظمت ہے، حجاب ہمارا حق ہے یہ کوئی پابندی یاجبر کی علامت نہیں ہے بلکہ حکم خداوندی ہے اور حجاب کا پسماندگی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ ہمارا فخر اور وقار ہے۔
اسلام میں خواتین صدیوں سے حجاب کرتی آرہی ہیں، مسلمان خواتین کی تقلید میں کئی غیر مسلم خواتین نے بھی حجاب کرنا شروع کر دیا ہے، اسلام میں حجا ب کو لازم قرار دیا گیا ہے لیکن دور حاضر میں حجاب ایک فیشن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، فیشن ڈیز ئینرز کیجانب سے اسکارف کے نت نئے ڈیزائن متعارف کروائے جارہے ہیں۔
حجاب مسلمان عورت کا حق ہے، یہ ایک تکریم ہے جو ہمارے رب نے ہمیں دی ہےحجاب ہمارا وقار بھی ہے اور ہمارا اسلحہ بھی جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے اور ہمیں حق کی راہ میں جدوجہد کیلئے اپنے رب کے حکم کی پابندی کا اعزاز بخشتا ہے۔
علامہ اقبالؒ ایک فارسی کی رباعی میں کہتے ہیں کہ” اللہ تعالی خالق ہے اور وہ حجابوں میں ہے اس نے اس کائنات میں انسانوں کو پیدا کرنے کی صفت تخلیق صرف عورت کو عطا کی ہے اور عورت کو اپنے اس اعزاز پر بے تحاشا فخر کرنا چاہیے۔
حجاب کا حکم قرآن کریم کی سورۃ نور کی آیت نمبر 31میں نازل ہوا ۔ ’’اور اے نبی! مومن عورتوں سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے کہ جو خود ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اپنی چادروں کے آنچل ڈالے رکھیں۔