پیپلز پارٹی کے بانی اورسابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو جب قید میں تھے، اسی دوران بے نظیر بھٹو کی سالگرہ کا دن آیا تو جیل میں قید باپ نے اپنی بیٹی کے نام ایک تاریخ ساز خط لکھا تھا۔
ذوالفقار علی بھٹو نے 21 جون 1978 کو اپنی بیٹی بے نظیر بھٹو کو سالگرہ کے موقع پر ’’میری سب سے زیادہ پیاری بیٹی ‘‘کے عنوان سے خط لکھا تھا۔ یہ خط انتہائی جذباب کا حامل تھا جس میں بھٹو نے بحیثیت باپ جو کچھ لکھا تھا اسے پڑھ کر لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
خط میں سے اقتباسات
جیل میں قید ذوالفقار علی بھٹو نے بے نظیر بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک قیدی ہوں اور ایک بے کس قیدی اپنی ذہین بیٹی کو مبارک بادی کا خط کیسے لکھے۔ایسے موقع پر کہ جب بیٹی اور اس کی ماں بھی نظر بند ہو، ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے تک محبت کا پیغام کیسے پہنچے۔ایک ہتھکڑی سے دوسری ہتھکڑی تک مبارک باد کیسے پہنچے۔
میری پیاری بیٹی میں ان جیل کی سلاخوں سے تمہیں کیا تحفہ دے سکتا ہوں جن سے میں اپنا ہاتھ بھی باہر نہیں نکال سکتامیں تمہیں تحفہ تک نہیں دے سکتا لیکن میں تمہیں عوام کا ہاتھ تحفے میں دیتا ہوں۔
میں تمہارے لیے کیا تقریب منعقد کرسکتا ہوں ۔ میں تمہیں ایک مشہور نام اور ایک مشہور یادداشت کا تحفہ دیتا ہوں۔تم سب سے قدیم تہذیب کی وارث ہو۔ اس قدیم تہذیب کو انتہائی ترقی یافتہ اور سب سے طاقت ور بنانے میں اپنا کردار ادا کرو۔
بھٹو نے بیٹی کو مخاطب کیا اور کہا کہ تمہارے دادا نے مجھے فخر کی اور دادی نے مجھے غربت کی سیاست سکھائی تھی جو میں اب تک تھامے ہوئے ہوں۔
میں تمہیں صرف ایک پیغام دیتا ہوں اور یہ پیغام آنے والے دن کا ہے اور تاریخ کا پیغام ہے کہ صرف عوام پر یقین رکھو اور ان کی فلاح کے لیے کام کرو ۔ اللہ تعالیٰ کی جنت تمہاری والدہ کے قدموں تلے ہے اورسیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہے۔