کراچی:قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی زینب کے والدین نے کہا ہے کہ جیسے ہم نے دن گزارے ویسے گزارکر دکھائیں پھرہم بھی تالیاں بجائیں گے، جبکہ عائشہ کی والدہ کہتی ہیں کہ کیا تالیاں بجانے والوں کے گھر میں خواتین نہیں؟۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوزکے پروگرام ‘‘ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
کمسن بچی زینب کے والدین کا کہنا تھا کہ ملزم عمران کی ماں سمیت اہل خانہ بھی قتل کے واقعے میں ملوث ہیں، ملزم کی بہن نے ٹیچر کو بتایا تھا کہ بھائی نے رضائی میں کچھ لپیٹ کر رکھا ہے، وہ اسکول ٹیچر بھی اس بات کی گواہی دینے کے لیے تیار ہے۔
زینب کے والدین کا کہنا ہے کہ ملزم عمران کو ہماری نشاندہی پر پکڑا گیا، ہارٹ اٹیک کا ڈرامہ کرنے پر پولیس نے ڈر کی وجہ سے ملزم کو چھوڑدیا تھا، ملزم عمران نے دو بار چکمہ دے کر ڈی این اے نہیں کروایا، ہمارے ساتھ پولیس نے شروع میں بالکل تعاون نہیں کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سے تین سال قبل ملزم کی والدہ ہمارے گھر میں کام کرتی تھی، ملزم نے زینب کو اپنے گھر میں رکھا، اس حوالے سے اہل خانہ کو علم تھا، اس کے گھر والے اس گھناؤنےعمل میں برابر کے شریک ہیں۔
دوسری جانب ملزم عمران کے ہی ہاتھوں قتل کی جانے والی بچی عائشہ کے والدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 7 جنوری کو بیٹی اغوا ہوئی اور 9 جنوری کو اس کی لاش ملی، ایک سال ہوگیا میری بیٹی کی کسی قسم کی رپورٹ نہیں آئی۔
عائشہ کے والدین نے مزید کہا کہ لاشوں پر بیٹھ کر تالیاں بجانے والوں سے انصاف کی کوئی امید نہیں، ملزم اکیلا نہیں پورا گروہ ملوث ہے، ملزم عمران کو کون راستہ اور جگہ کلیئر کرکے دیتا ہے؟۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملزم عمران کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آئی تھی، جس کے مطابق ملزم زینب اور عائشہ سمیت 8 کمسن بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرچکا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔