لاہور :قصور میں ننھی بچی زینب امین قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کوکی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قصور میں زینب زیادتی کے بعد قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج سجاد احمد کی عدالت میں سخت سکیورٹی حصار میں پیش کیا گیا۔
دوران ِسماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عمران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ہے۔تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم عمران بچوں کو چیز کے بہانے اغوا کرتا تھااور اس کے بعد انہیں زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
عدالت کو بتا یا گیا کہ ملزم کا ڈی این اے سات دوسرے کیسز میں بھی ملا ہے جن میں اسی طرح سے کمسن بچوں کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کردیا گیا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ‘جسے جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ملزم عمران کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایک روز قبل ہی اے ٹی سی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ی
یاد رہےکہ ملزم عمران قصور کی رہائشی زینب کا محلے دار تھا جس نے تفتیش کے دوران زینب سمیت 7 بچیوں سے جنسی زیادتی کرنے کے بعد انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
زینب قتل کیس: ملزم کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی
ملزم کی ڈی این اے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عمران نے 23 جون 2015 کو عاصمہ نامی بچی کو قصور کے علاقے صدر میں جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کی جبکہ تہمینہ نامی بچی کو 4 مئی 2016 اور عائشہ آصف کو 8 جون 2017 کو قتل کیا۔ڈی این اے رپورٹ کے مطابق عمران نے 24 فروری 2017 کو ایمان فاطمہ نامی بچی جبکہ 11 اپریل 2017 کو معصوم نور فاطمہ، 8 جولائی 2017 کو لائبہ اور 12 نومبر 2017 کو معصوم کائنات بتول کو زیادتی کا نشانہ بنایا، کائنات بتول تاحال کومہ کی حالت میں ہے۔
درندہ صفت شخص 4 جنوری 2018 کو قصور کی ننھی کلی زینب کو عمرے پر گئے والدین کی واپسی کا بول کر ملوانے کا جھوٹ بول کر لے گیا اور پھر اُسے ہوس کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔
واضح رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔
سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں