ماسکو: یوکرین کے شہر زپورئیژا کا جوہری پلانٹ کب سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے؟ روس نے بتا دیا، جس سے یوکرینی حکام کے بیان کی تردید ہوتی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ زپورئیژا کا جوہری پلانٹ 5 دن سے روسی افواج کے کنٹرول میں ہے، اور جوہری پلانٹ پر حالات قابو میں ہیں۔
گزشتہ روز یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی فورسز نے زپورئیژا (Zaporizhzhia) نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا ہے، اور شدید لڑائی کے دوران گولہ باری سے پلانٹ پر موجود تربیتی مرکز کو آگ لگ گئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق یوکرین کے جوہری معائنہ کار نے جمعرات کو کہا کہ رشین فیڈریشن کی مسلح افواج نے آگ بجھانے کے فوراً بعد زپورئیژا جوہری پاور پلانٹ کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ یوکرین کے حکام نے بتایا ہے کہ روسی فورسز کی گولہ باری کے بعد جمعہ کی صبح کو جوہری پلانٹ کے باہر ایک تربیتی عمارت میں آگ بھڑکی۔ یوکرین کے وزیر خارجہ دیمتری کُلیبا نے ایک ٹوئٹ میں تصدیق کی کہ جمعے کو روسی حملے میں زپورئیژا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں آگ لگی۔
Russian army is firing from all sides upon Zaporizhzhia NPP, the largest nuclear power plant in Europe. Fire has already broke out. If it blows up, it will be 10 times larger than Chornobyl! Russians must IMMEDIATELY cease the fire, allow firefighters, establish a security zone!
— Dmytro Kuleba (@DmytroKuleba) March 4, 2022
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ جمعے کی صبح تقریباً (عالمی وقت کے مطابق) 4:00 بجے فائر فائٹرز جوہری پلانٹ تک پہنچے، جب کہ تقریباً 06:20 پر آگ بجھانے سے پہلے کم از کم 4 گھنٹے تک آگ لگی رہی تھی۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے حوالے سے بی بی سی نے لکھا کہ روس نے جان بوجھ کر زپورئیژا پلانٹ کے 6 ری ایکٹروں پر گولہ باری کی، پلانٹ پر حملہ کرنے والے ٹینک تھرمل امیجنگ سے لیس تھے۔
الجزیرہ نے یوکرین کی ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے لکھا کہ گھنٹوں تک جاری رہنے والی آگ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 6:20 بجے [04:20 GMT] پر بجھا دی گئی تھی اور واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مقامی حکام نے یہ بھی کہا کہ آگ نے پلانٹ کے "اہم” ساز و سامان کو متاثر نہیں کیا۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’روس کے علاوہ کسی اور ملک نے آج تک جوہری توانائی کے یونٹوں پر فائرنگ نہیں کی، دہشت گرد ریاست نے اب ایٹمی دہشت گردی کا سہارا لے لیا ہے، انہوں نے عالمی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر کوئی دھماکا ہوتا تو یہ ہر چیز کا خاتمہ ہوتا، اب صرف فوری یورپی کارروائی ہی روسی فوجیوں کو روک سکتی ہے۔‘
دوسری طرف روس کی وزارت دفاع نے اس حملے کا الزام یوکرین کے تخریب کاروں پر عائد کرتے ہوئے اسے ایک ’بدمعاشی اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ زپورئیژا جوہری پلانٹ پانچ دنوں سے روسی فوج کے قبضے میں ہے۔