اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ اور سندھ کی کابینہ ایم کیو ایم سے بات چیت کرے گی، انشااللہ ایم کیو ایم کی طرف سے بھی اچھی خبر آئے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہم موجودہ حالات میں مل کر ملک بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ق لیگ کا رویہ تبدیل کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، نہیں سمجھ پایا کہ ق لیگ کا رویہ کیوں تبدیل ہوا، یہ بات ان سے پوچھی جانی چاہیے کہ رات کو مبارک باد لینے آتے ہیں اور صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں۔
آصف زرداری کا کہنا تھا اب دیر ہو چکی ہے، پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ اتحادی مل کر کریں گے، پی ٹی آئی پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نہیں بنا سکتی، ان کے پاس ووٹ نہیں۔ زرداری نے پرویز الہٰی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا سیاست کرنا سب کا حق لیکن پرویز الٰہی کی سوچ محدود ہے، وہ سمجھتے ہیں پی ٹی آئی وزیر اعلیٰ بنا دےگی مگر وہ بن نہیں سکیں گے۔
انھوں نے کہا اتحادیوں کے ساتھ مل کر پنجاب میں اپنی مرضی کی تبدیلی لائیں گے، جسے چیف منسٹر نامزد کیا جائے گا وہ بن جائے گا، ہم سب ساتھ مل بیٹھ کر آئندہ کا راستہ بھی بنالیں گے۔
آصف زرداری نے اپنے بیٹے کے حوالے سے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں بلاول کا مرکزی کردار ہے، اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔
پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، ایم کیو ایم کے کسی مطالبے پر انکار نہیں کیا، پی پی نے فیصلہ کیا ہے کراچی کی ترقی کے لیے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا متحدہ اپوزیشن کی تعداد تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے وقت سے بھی زیادہ ہے، عدم اعتماد میں بلوچستان کے ارکان صف اول کا کردار ادا کریں گے، بلوچستان ساتھ ہے تو پاکستان ساتھ ہے۔
انھوں نے کہا وفاقی وزرا دھمکیاں دے رہے ہیں جام عبدالکریم کو گرفتار کیا جائے گا، امید ہے عدلیہ عدم اعتماد میں دھاندلی نہیں ہونے دے گی، اسپیکر کی ذمہ داری ہے علی وزیر کو پروڈکشن آرڈر پر اجلاس میں بلائیں، خان صاحب میں ہمت ہے تو پہلے دن عدم اعتماد ووٹنگ ہونے دیں، جتنا بھی بھاگیں لیکن یہ خان صاحب کا آخری ہفتہ ہے، ان کے وزیروں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کا بھی آخری ہفتہ ہے۔