کراچی : سابق صدر پاکستان اورجنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں۔
غلط فہمی بھارتی فوج کو نہیں صرف نریندرمودی کو ہے۔بغل میں چھری منہ میں رام رام کا کھیل بند کیاجائے۔بھارت سیکولرنہیں ہندو انتہا پسندریاست ہے۔
ان خیالات کا اظہار جنرل (ر) پرویزمشرف نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، پرویز مشرف نے کہا کہ بنگلہ دیشی عوام کی سوچ تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور بنگلہ دیشی وزیر اعظم اپنی عوام کو بھی گمراہ کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2002 میں بھارت اپنی آٹھ ڈویژن فوج سرحد پر لے آیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔
یہ 1971 نہیں ہے اور نہ ہی ہم میانمار ہیں، ہماری فوج تمام تر جنگی سازوسامان اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہے، اگر جنگ ہوئی تو دونوں جانب سے بہت نقصان ہوگا، انڈیا اپنی غلط فہمیاں دور کرلے۔
بھارتی وزیروں کو پاکستان اور بھارت کے درمیان طاقت کے توازن کا اندازہ نہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتتا تو اس قسم کی دھمکی کا بھرپور اور سخت جواب دیتا۔
انہوں نے کہا نریندر مودی آر ایس ایس کے ممبر رہ چکے ہیں ان ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اور وہ مسلمانوں کے قتل عام میں براہ راست ملوّث رہے ہیں۔
خود کو سیکولر کہنے والے اپنے عمل سے خود کو نان سیکولر ظاہر کررہے ہیں، ان کی مثال بغل میں چھری منہ میں رام رام والی ہے۔
مودی کو چاہیئے کہ وہ انڈیا کو ہندو ریاست قرار دے دیں، اور اس کا نام ہندو ریپبلک آف انڈیا رکھ دیں، ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پھانسیاں سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔
جنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی بہت سی کمزوریاں ہیں اوراگر جنگ ہوئی تو ہمارے پاس بھارت کو شکست دینے کے بہترین پلان موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے دہشت گردی کا راستہ اختیار کیا تو یہ آپشن ہم بھی انڈیا کیخلاف استعمال کر سکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ بھارت بلوچستان میں بد امنی پھیلا رہا ہے، اور افغانستان میں موجود بھارتی سفارت خانوں میں را کے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔