لاہور : سابق وفاقی وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی سزائے موت پر فوری عملدرآمد کا فیصلہ خوش آئند ہے، افغانستان سے مولوی فضل اللہ سمیت مولوی فقیراور خالد خراسانی کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا جائے، طالبان داعش سے مل چکے ہیں۔
لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے چھ افراد کے ڈیٹھ وارنٹ پر دستخط کرکے اچھی شروعات کی ہے، اب دوسرے مجرموں کو بھی سزا دینے کا عمل مکمل ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سزائے موت پر پابندی عالمی دباؤ پر صرف عام مقدمات میں لگائی، منشیات اور دہشت گردوں کے لیے کوئی پابندی نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مالا کنڈ، سوات، باجوڑ میں فوجی آپریشن کروایا، موجودہ حکومت نے صرف ایک آپریشن ضربِ عضب کروایا، ضرورت ہے کہ لشکرِ جھنگوی کے خلاف رحیم یار خان، بہاولپور اور جھنگ میں کارروائی کی جائے۔
رحمان ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ دہشت گرد اکٹھے ہوچکے ہیں، مگر سیاستدان تقسیم ہیں، نواز شریف اور عمران خان کو اکھٹے پشاور جاکر فوج سے اظہارِ یکجہتی کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ طالبان نے داعش کے طریقہ کار پر بچوں کو قتل کیا۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے نہ ہی وہ انسان ہیں۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ قوم پارلیمانی کمیٹی کو مضبوط کرے ہمیں دہشت گردوں کو شک کا فائدہ دینے والے قوانین کی خامیوں کو دور کرنا ہوگا اور ججوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔