اسلام آباد : دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے تحقیقات مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کیا عمران خان کا موقف درست ثابت ہوگا۔ دوہزار تیرہ کےانتخابات میں شفافیت کامعیارکیاتھا؟ دھاندلی منظم منصوبہ بندی کےتحت ہوئی یاانتظامی نااہلی نےانتخابی عمل کو مشکوک بنایا؟
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیشن نے کارروائی مکمل کرکےفیصلہ محفوظ کرلیا، تین اپریل کو صدارتی آرڈیننس کےبعدآٹھ اپریل سےمبینہ انتخابی دھاندلی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے انتالیس اجلاس ہوئے۔
تحریک انصاف سمیت پیپلزپارٹی ، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی ق لیگ اور دیگر جماعتوں نےفریق بنتے ہوئے کمیشن میں مبینہ دھاندلی کے ثبوت فراہم کئے۔
سولہ اپریل کو پہلی سماعت پرکمیشن نے نادراسے سینتیس انتخابی حلقوں کی انگوٹھوں کےنشانات کےذریعےووٹوں کی تصدیق سےمتعلق جائزہ رپورٹ طلب کی۔جس کےبعد معاملہ فارم چودہ اور پندرہ کےغائب اور غلط اندراج تک جاپہنچا
۔تین رکنی کمیشن نے آج تمام فریقوں کےدلائل سننے کےبعدفیصلہ محفوظ کرلیا۔ذرائع کے مطابق مینہ دھاندلی سے متعلق فیصلہ پانچ روزمیں سنائےجانےکاامکان ہے۔