ملتان: ہیڈ محمد والہ بند کو توڑنے کے فیصلے پر قریبی علاقوں کے رہائشی سراپا احتجاج ہیں، اُن کا مطالبہ ہے کہ بند توڑنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
جھنگ، اٹھارہ ہزاری سمیت دوسرے علاقوں میں تباہی مچانے کے بعد اب ملتان سے ساڑھے چارلاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزررہا ہے، شہرکا ایک بڑاحصہ زیرِآب آنے کے خدشے کے تحت بند ہیڈ محمد والہ توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس فیصلے کے خلاف قریبی علاقوں کے رہائشیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ بند توڑنے سے قریبی دیہات میں پانی داخل ہوجائے گا اوراُن کی فصلیں بھی تباہ ہوجائیں گی جبکہ ملتان کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوجائے گا۔
انکا کہنا ہے کہ ہیڈ محمد والہ کے قریب مظفرگڑھ اور ملتان روڈ کے درمیان انتظامیہ نے بھاری مشینری لگاکر شگاف ڈال دیا ہے، فوج کی نگرانی میں بھاری مشینری کے ذریعے روڈ کو توڑنے کے لئے آس پاس مائنز رکھے گئے ہیں، سیلابی ریلے کا رُخ دوسری طرف مڑجائے گا، بند توڑنے سے پانی کا رُخ دوسری طرف چلا جائے گا۔
دوسری جانب پانی کا دباؤ کم نہ ہوا تو شیرشاہ بند توڑنے کا فیصلہ بھی متوقع ہے تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کا فیصلہ پانی کی رفتاراور پریشر دیکھ کر کیا جائے گا، قریبی بستیوں کے رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ روڈ توڑنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔