دنیا بھر میں فلموں کے اندر متنازعہ مواد کی روک تھام کے لئے سنسر کا قانون اختیار کیا جاتا ہے اور بہت سی فلمیں اس قانون کا شکار بنتی ہیں۔
پاکستان میں بھی فلموں کو سنسر کرنے کا قانون موجود ہے اوراس عمل کے لئے ایک سنسر بورڈ بھی متحرک ہے جو کہ فلموں میں شامل غیر اخلاقی مواد اسلام اور پاکستان کے خلاف نفرت آمیز مواد یا سخت زبان کے استعمال کی بناپرفلموں پرپابندی عائد کرتا ہے۔
زیرِنظر فلمیں بھی پاکستان میں اوپر بیان کیے گئیے عوامل کی بنا پر پابندی کا شکار ہوچکی ہیں۔
تیرے بن لادن
اس فلم میں پاکستان کے جانے مانے اداکار اور گلوکارعلی ظفر بنیادی کردار اداکررہے تھے اوریہ ایک کامیڈیفلم تھی۔ ہندوستان میں اس فلم کو بے پناہ شہرت حاصل ہوئی لیکن پاکستانی سنسر حکام کا خیال تھا کہ اس طرح کی فلم کی ریلیز دہشت گردوں کو پاکستان میں حملے کرنے کی ترغیب دے گی۔
ڈرٹی پکچر
یہ فلم اپنے بے باک موضوع اورجنسی تحریک دینے والے مناظر کی بنا پرمتنازع قرارپائی۔ ڈرٹی پکچرکو ہندوستان میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی اور ودیا بالن کو اس فلم پر بے پناہ ایوارڈ بھی ملے۔
نوح
حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی پربننے والی فلم کو مذہبی تناظرمیں پاکستان بھرمیں پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم کی مرکزی کاسٹ میں رسل کرو، ایما واٹسن اوررے ونسٹن ہیں۔ فلم نے 362 ملین امریکی ڈالر کا بزنس کیا تھا۔
حیدر
پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر جسے حساس موضوع پر بننے والی فلم حیدر کو بھی پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم کے مرکزی کردار شاہد کپور ہیں اور فلم ہندوستان میں کافی مقبول ہوئی تھی۔
چنائی ایکسپریس
شارخ خان کی فلم چنائی ایکسپریس کو عید کے دنوں میں پابندی کا سامن کرنا پڑا جس کی بنیادی وجہ تجارتی مطابقت تھی۔ انہی دنوں میں پاکستان کی اہم فلمیں وار، میں ہوں شاہد آفریدی اور جوش ریلیز ہورہی تھیں لہذا پاکستانی فلموں کو ترجیح دی گئی۔،
ڈی ونچی کوڈ
ڈی ونچی کوڈ نامی ناول پر بننے والی فلم پر پاکستان کے عیسائی حلقوں نے انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا تھا ان کا خیال تھا کہ اس فلم کا موضوع گستاخانہ ہے لہذا عیسائی برادری کے جذبات کا خیال کرتے ہوئے فلم کو پاکستان میں چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔