واشنگٹن: امریکی وزارتِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 2013 میں کوئی امداد جاری نہیں کی گئی۔
گزشتہ ہفتے پاکستان میں وزارتِ خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی کانگریس نے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 532 ملین ڈالر کی امداد جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ترجمان کے مطابق انہیں یہ اطلاع پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے دی، جس کے بعد بھارت نے اس امداد کے حوالے سے بیانات کی بھرمار کرتے ہوئے امریکی امداد کو پاکستان میں دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے سے منسوب کر دیا۔
تاہم واشنگٹن میں نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کیری لوگر بل کے تحت 2013 سے کوئی امداد جاری نہیں کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی سند دینے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مستقبل میں پاکستان کو کوئی بھی امداد جاری کرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، کیری لوگر بل کے علاوہ بھی پاکستان کو امداد دینے کا طریقہ کار موجود ہے۔
جین ساکی کے مطابق پاکستان کو امداد دینا امریکہ کے مفادات میں ہے، ترجمان نے پاک بھارت سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرے گا، جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ سرحد کی کشیدگی کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور اس دوران جاں بحق ہونے والوں سے ہمدردی ہے۔
جان کیری کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے جین ساکی نے کہا کہ دورے کی حتمی تاریخوں کو اعلان ابھی نہیں کر سکتے، پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور سیکورٹی معاملات پر امریکہ کے قریبی روابط ہیں اور سیکریٹری کیری کے دورۂ پاکستان پر اسی حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔