تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

کراچی: گلشن اقبال کے 2اسکولوں پر دستی بم حملے

کراچی: صبح سویرے شہرِقائد  میں گلشن اقبال کے دو نجی اسکولز میں نامعلوم افراد کریکر پھینک کر فرار ہوگئے، اسکول بند ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک سیون میں صبح سویرے دو نجی اسکولز پر نامعلوم افراد نے کریکر حملے کیے، کریکر حملے کے وقت اسکولز بند ہونے کی وجہ سے کوئی بچہ موجود نہیں تھا، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

حملے کے بعد دہشت گردوں کی جانب سے اسکول کے اطراف میں دھمکی آمیز پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے، جس میں حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پھانسیاں بند کرو ورنہ مزید حملے بھی کیے جائیں گے۔

کریکر حملوں کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری متاثرہ اسکولز پہنچ گئی، ڈی جی رینجرزمیجرجنرل بلال اکبر نے بھی اسکول کا دورہ کیا، ڈی جی رینجرز نے دونوں اسکولوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا، والدین سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

ڈی آئی جی پولیس منیر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ دستی بم حملہ بظاہر اسکول پر نہیں کیا گیا تھا بلکہ ایک ہی اسکول کے 2 سیکشنز کی درمیانی سڑک پر دھماکا ہوا، سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد ملزمان کا تعین کرلیا جائے گا۔

وزیرِ تعلیم سندھ نثار کھوڑو نے اسکولز پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

یاد رہے کہ کراچی میں آج صبح سویرے 2 ملزمان اعظم اور عطااللہ کو پھانسی دی گئی ہے جن کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

واضح رہے کہ وزیرِاعظم نے سانحہ پشاور کے بعد پھانسی پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، جس کے بعد سے اب تک کئی خطرناک مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

گزشتہ روز 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے میں 130 سے زائد بچوں سمیت 150 افراد شہید ہوگئے تھے۔

Comments

- Advertisement -