اشتہار

حلب کے شہریوں کے سوشل میڈیا پرآخری پیغامات، حلب اور انسانیت کو بچانے کی اپیل

اشتہار

حیرت انگیز

حلب : شام کے شہر حلب میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان خانہ جنگی نے ہنستے بستے شہر کو کھنڈر اور ویرانے میں تبدیل کردیا، حلب کے بے بس جان بچانے کے لئے دنیا سے اپیل کرنے پر مجبور ہیں۔

شام کا شہر حلب بربادی اور تباہی کی منہ بولتی داستان پیش کررہا ہے، فوج اور باغیوں کی لڑانی نے سیکڑوں افراد کی زندگی چھین لی، کئی زخمی مدد کے لئے تڑپ رہے ہیں ۔

syria-1

- Advertisement -

حلب میں پھنسے شہریوں نے آب بیتی بتانے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا۔

سات سالہ بچی بنا العابد نے اپنے پیغام میں کہا میرا نام بانا ہے، میں سات سال کی ہوں، میں مشرقی حلب سے دنیا سے لائیو بات کر رہی ہوں، یہ میرے آخری لمحے ہیں یا تو میں زندہ بچوں یا مر جاؤں۔

اس سے قبل بھی بنا العابد نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ لوگ مررہے ہیں مجھے حیرت ہے میں اب تک زندہ ہوں۔

مشرقی حلب کے اس حصے میں موجود مختلف افراد نے بھی ٹوئٹر پر دنیا سے اپیلیں کیں۔

لینا شامی نامی ایک سرگرم کارکن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مشرقی حلب میں رہ جانے والے ‘قتل عام کے خطرے’ کی زد میں ہیں ‘جو کوئی مجھے سن سکتا ہے حلب کو بچاؤ، انسانیت کو بچاؤ۔

ایک شخص نے بتایا گلی میں ہرطرف لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

ایک شہری نے حلب کے بچوں کو بچانے کے لئے دنیا سے اپیل کی۔ اور کہا کہ یہ ایک پکار ہے اور شاید آخری پکار ہے۔

ایک شہری منثر اتاکی نے پیغام میں لکھا کہ ‘میں اب اپنے خاص دوستوں کے ساتھ قتل عام کا سامنا کرنے کے لیے اب بھی یہاں اور اس پر باقی دنیا بالکل خاموش ہے۔ کاش ہم اپنی موت کا براہ راست منظر آپ کو دکھا سکتے۔

ایک شہری نے اپنے پیغام میں کہا ہے اے خدا! حلب کو مٹایا جارہا ہے ، 50000 سے زائد افراد کی زندگی خطرے میں ہیں، جس میں بچے اور خواتین شامل ہیں.

ایک باپ نے لکھا: ‘یہ آخری پیغام ہے۔ ان سب کا شکریہ جنھوں نے ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے لیے دعا کی۔ اب سب ختم ہو گیا ہے۔ کچھ ہی گھنٹوں بعد وہ ہم سب کو مار دیں گے۔’

حلب میں کام کرنے والے شامی ریلیف گروپ وائٹ ہلمٹس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ہم بچوں کے رونے کی آواز سن رہے ہیں ، مدد کے لئے چیخ و پکار سن سکتے ہیں لیکن ہم صرف کچھ نہیں کر سکتے. یہاں مسلسل بمباری کی جا رہی ہیں۔

جہنم کا منظر ہے۔ تمام سڑکیں اور منہدم عمارتیں لاشوں سے پٹی پڑی ہیں۔

حلب میں پھنسے سیکڑوں افراداپنی زندگی اورامن کی بحالی کے لئےمعجزے کے منتظر ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں