اتوار, جون 16, 2024
اشتہار

ہم کس پر بھروسہ کریں، بات چیت اس وقت ہوتی ہے جب اعتماد ہو، فضل الرحمان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم کس پر بھروسہ کریں، بات چیت اس وقت ہوتی ہے جب اعتماد ہو۔

اپوزیشن وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمر ایوب اور اسد قیصر کے ساتھ وفد ملاقات کیلیے تشریف لایا ہے، خیرسگالی کے طور پر وفد کی آمد ہوئی ہے ہم نے ویلکم کیا ہے، ملاقات میں ملکی مسائل اور مشترکہ مؤقف لینے پر بات ہوئی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا کوئی اختلاف نہیں چاہتے ہیں سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتے جائیں، تعلقات بہتری کی طرف جانا اور تلخیوں کو دور کرنا آج کی ضرورت ہے، تعلقات بڑھانے کے جذبے کو ہم سراہتے ہیں اور مقصد بھی ہے۔

- Advertisement -

سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ آئین پاکستان کی حیثیت نہیں رہی اور پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہو چکی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، دہشتگردی کے خلاف آپریشن 10، 15 سال سے چل رہا ہے، دہشتگردی میں دگنا نہیں دسیوں گنا اضافہ ہوا ہے، کیا وجہ ہے کہ عام آدمی کو آج تک امن میسر نہیں ہو سکا؟

انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا گیا جس میں عام شہری شہید ہوئے، چمن بارڈر پر 6،7 ماہ سے لوگوں کا دھرنا بیٹھا ہے، جو احکامات جاتے ہیں مقامی آبادیوں کے روزگار تباہ ہوگئے ہیں، بے ہنگم قسم کی پابندیاں لگائی جاتی ہے جس سے عام آدمی پریشان ہیں، عوام باہر نکل آئے ہیں وہ روزگار چاہتے ہیں کھانے کے کچھ نہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=EDO5Va61NWM

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں اضطراب ہے جو توجہ چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقوں میں لوگوں کے روزگار ختم ہو چکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہماری آواز ایک ہونی چاہیے، ملک کے مسائل سے متعلق بھی ہماری ترجیحات بھی ایک ہونی چاہییں، اختلافات ختم نہیں کر سکتے تو اختلاف نرم کر سکتے ہیں رویے ختم کر سکتے ہیں، کچھ ترجیحات ایسی ہوتی ہیں جن کیلیے دوسری ترجیحات ختم کرنا ہوتی ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے سوال کیا کہ بات چیت کون کرے گا اور کس سے کرے گا؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں