امریکا کی حکومتی انٹیلی جنس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے حماس کے صرف 30 سے 35 فیصد جنگجو ہی مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومتی انٹیلی جنس بتاتی ہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے حملے میں حماس کے صرف 30 سے 35 فیصد جنگجو مارے گئے ہیں جب کہ گروپ کی 65 فیصد سرنگیں برقرار ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس سے واقف شخص کا حوالہ دیتے ہوئے، خبر رساں ادارے نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے حکام نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حماس پچھلے کئی مہینوں میں ہزاروں نئے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے، امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے کہا کہ جوبائیڈن کی انتظامیہ اس بات پر یقین نہیں رکھتی کہ غزہ میں حماس پر "مکمل فتح” حاصل کرنے کی اسرائیل کی بیان کردہ حکمت عملی قابل عمل ہے۔
گزشتہ دنوں ترجمان اسرائیلی فوجی نے کہا تھا کہ حماس شمال کی طرف بڑھے گی، وہ توقع کرتے ہیں کہ حماس دوبارہ منظم ہو جائے گی اور رفح آپریشن کے بعد بھی کام جاری رکھے گی لیکن اسرائیل جہاں بھی جائے گا اس کا تعاقب جاری رکھے گا۔
ہاگری نے اسرائیل کے یدیوتھ احرونوت اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو دھوکہ میں نہ ڈالیں، رفح کے ساتھ ڈیل کرنے کے بعد بھی، دہشت گردی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس شمال کی طرف بڑھے گی اور خود کو دوبارہ تشکیل دینے کی کوشش کرے گی یہاں تک کہ اگلے چند دنوں میں شمالی اور وسطی غزہ سمیت حماس کی ہر جگہ پر واپسی ہوئی ہے وہ جہاں جائیں گے ہم آپریشن پر واپس جائیں گے۔