کراچی: درآمدی ایل این جی کو آئے پچاس دن ہوگئے مگر اس کی قیمت کے تعین کا طریقہ کار تاحال طے نہیں ہوسکا، پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر نے ترسیلی کمپنیوں کو سیکیورٹی ڈیپازٹ دینے سے انکار کر دیا ۔
انڈسٹرر زرائع کے مطابق پی ایس او، سوئی نادرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی مائع گیس کی درآمد اور ترسیل کی ذمہ دار ہیں اور وہ یہ ذمہ داری بنا کسی لیگل کور کے انجام دے رہے ہیں۔
فرٹیلائزر سیکٹر اور نجی پاور پلانٹس کو ایل این جی کی فراہم کی گئی، مگر سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی کیلئے صاف منع کر دیا گیا۔
گیس کی قیمتوں کا تعین نہ ہونے کے باعث پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر اپنی مصنوعات کی قیمتوں کے دروبدل کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں اور صورت حال کے پیش نظر ان سیکٹرز نے گیس سپلائی کمپنیوں سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کروانے سے انکار کر دیا ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق لوکل گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت چار دالر جبکہ درآمدی ایل این جی کی قیمت تیرہ ڈالر تک ہوگی ۔