لاہور: پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے برطرف افسروں کی بحالی کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ خود مختار ادارے حکومت پنجاب کا حصہ ہونے کے ناطے حکومتی پالیسی کے تحت ہی چلائے جا سکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے احکامات کے بعد خود مختار اداروں کی جانب سے جاری کسی حکم کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان نے کیس کی سماعت کی۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن سے نکالے گئے گئے افسروں عثمان علی جرال، تنویر احمد وغیرہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر فاؤنڈیشن کے ملازمین کو ریگولر کرنے کے نوٹیفیکیشن پرعمل کرنے کی بجائے ان افسروں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا۔
انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چئیرمین اورایم ڈی ملازمین کو ریگولر کرنے کے حوالے سے جاری ہونے والے حکومتی نوٹیفیکیشن کو نظر انداز کر رہے ہیں اوران کی جانب سے من پسند افراد کو نوکریوں پر تعینات کیا جا رہا ہے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قوانین کے تحت بورڈ آف گورنرز کے ذریعے چلنے والے خود مختار ادارے پوری طرح حکومتی پالیسی پر عمل درآمد کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر جاری نوٹیفیکشن کے حوالے سے حکومت سے رجوع کر کے اپنے تحفظات سے کیوں آگاہ نہیں کیا۔
خود مختار ادارے وزیراعلیٰ پنجاب کی منظوری سے جاری ہونے والے نوٹیفیکشن کو کس قانون کے تحت نظر انداز کر سکتے ہیں۔
عدالت کے پاس ملازمین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے، جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرے ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنائےگی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت چوبیس اپریل تک ملتوی کر دی۔