کہا جاتا ہے کہ شاعر لفظوں سے تصویر تخلیق کرتا ہے تو مصور یہی کمال رنگوں سے انجام دیتا ہے لیکن اگر یہ دونوں فن یکجا ہوجائیں تو کیا ہی کہنے۔ جی ہاں !خدائے سخن مرزا غالب کی غزلوں کو رنگوں کا لبادہ پہناتے ہوئے تصویرکرنے کا کام انجام دیا ہے معروف مصور شاہد رسام نے۔
شاہد رسام نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فنونِ لطیفی کی مختلف اصناف جیسے شاعری، مصوری اور موسیقی سب ایک ہی ہیں بس اظہار کی زبان مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ شاعری کے بچپن سے مداح ہیں اور اپنے کام کے دوران بھی شاعری سے انکی جذباتی وابستگی ان پر سوار رہتی ہے۔
شاہد رسام کاکہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی مصنف و شاعر گلزار کے ساتھ ’غالب‘ نامی ڈرامے کے لئے کام کیا ، اس دوران ان پر غالب کی زندگی کے کئی گمشدہ گوشے ابھر کرسامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے برصغیر میں آفاقی موضوعات کا رحجان انگریزوں کے آنے سے ہوا لیکن یہ حقیقت نہیں ہے انگریزوں کے عمل دخل سے پہلے غالب آفاقی شاعری کرچکے تھے۔
شاہد نے بتایا کہ ان کی غالب پر 150 سے زائد تخلیقات ہیں جن کی وہ جلد نمائش کا ارادہ رکھتے ہیں۔