کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مذاکرات پر آمادگی سے پہلے بڑے بڑے حملے کیے گئے، جن میں قبائلی علاقوں کے علاوہ شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
طالبان نے حکومت سے ایک بار پھر مذاکرات کی آمادگی ظاہر کردی ہے، کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی پیشکش سے پہلے کئی بڑے حملے کئے گئے لیکن مذاکرات کی نئی پیشکش کے فوری بعد آج صبح سات بج کے چالیس منٹ پر آر اے بازار میں چوکی کے قریب ایک اور خود کش حملہ کر دیا گیا۔
دھماکے میں تیرہ افراد جاں بحق اور پچیس زخمی ہوئے، دھماکے کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کرلی ہے، گزشتہ روز بھی بنوں چھاؤنی میں ہونے والے بم دھماکے میں بیس سیکورٹی اہلکار جاں بحق اور تیس زخمی ہوئے، دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی۔
مذاکرات پر آمادگی سے پہلے طالبان نے قبائلی علاقوں کے علاوہ شہروں میں بھی اپنی موجودگی ظاہر کی، پہلے کراچی میں عیسی نگری کے قریب ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، ذمہ داری طالبان نے قبول کی، اسکے بعد کراچی میں نجی ٹی وی چینل کے تین ارکان کی ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری قبول کی۔
اسی طرح پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے نائب صدر میاں مشتاق کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس میں میاں مشتاق سمیت تین افراد جاں بحق ہوئے، لگتا ہے تحریک طالبان پاکستان نے طاقت کا مظاہرہ کرکے مذاکرات کی میز پر آنے کی مشروط آمادگی ظاہر کی تاکہ بات چیت کا ماحول ان کے حق میں سازگار ہو۔