پیر, اکتوبر 7, 2024
اشتہار

موبائل فون سیٹ کی مدد سے کریڈٹ کارڈ میں موجود رقم چوری ہوسکتی ہے

اشتہار

حیرت انگیز

لندن: انفارمیشن ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کی زندگی میں بیش بہا آسانیاں پیدا کردی ہیں، وہیں یہ ٹیکنالوجی بعض مواقع پر اسے مشکل سے بھی دوچار کرنے کا موجب بنتی ہے۔ آپ بینک میں قطار میں لگ کر رقم لینے کے بجائے ‘اے ٹی ایم’ کے ذریعے رقم نکال سکتے ہیں لیکن اس جدید مشین سے رقم نکلواتے ہوئے کوئی بھی دوسرا شخص اپنے موبائل فون سیٹ یا آئی فون کی مدد سے آپ کے کریڈٹ کارڈ میں موجود رقم چوری کر سکتا ہے۔

  رپورٹ میں  بتایا گیا کہ حال ہی میں ایک نیا آلہ متعارف ہوا ہے، جسے آپ اپنے موبائل فون کی پشت پر چپکا کر اس کی مدد سے کسی بھی اے ٹی ایم سے کسی دوسرے کے کریڈٹ کارڈ کی رقم چوری کر سکتے ہیں۔

ایک چھوٹا سا چِپ نما یہ آلہ بالا بنفشی شعاعوں کی مدد سے اے ٹی ایم سے رقم نکوالنے کے مناظر کو امیج کے طور پر محفوظ کر لیتا ہے، جس سے اس آلے کو استعمال کرنے والے کو ‘اے ٹی ایم’ کی بورڈ کے ان ڈیجٹس کا علم ہو جاتا ہے، جن پر خفیہ کوڈ دباتے ہوئے انگلیاں لگائی گئی ہوتی ہیں چونکہ اے ٹی ایم پر ایک شخص کے بٹن دبانے کے بعد اس کی انگلیوں کے لمس کا درجہ پندرہ منٹ تک برقرار رہتا ہے۔ اس لیے اس مدت کے دوران مشین استعمال کرنے والا کوئی بھی دوسرا شخص با آسانی کریڈٹ کارڈ کا نمبر اور خفیہ کورڈ دوبارہ داخل کرکے رقم نکلوا سکتا ہے۔

- Advertisement -

البتہ کریڈٹ کارڈ سے موبائل کی مدد سے رقم چوری کرنے والے کو ہندسوں کی ترتیب کا علم ہونا ضروری ہے۔ اس کا تعین انگوٹھے کے نشان کے رنگ سے با آسانی کیا جا سکتا ہے۔ اے ٹی ایم میں کارڈ نمبر اور خفیہ کورڈ کے ساتھ انگوٹھے کا رنگ اگر سیاہ ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ سسٹم دوسری مرتبہ کارڈ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔

کریڈٹ کارڈ سے رقم چوری کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اے ٹی ایم کا کی بورڈ کسی دھات سے بنا ہو۔ عموما ایسی مشینوں کا کی بورڈ بہرحال دھات ہی سے بنا ہوتا ہے لیکن کچھ کی بورڈز دوسرے مواد سے بنائے جاتے ہیں۔

ایسے میں کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کی رقم کے چوری ہونے کے احتمالات بڑھتے جا رہے ہیں، وہیں اس کی احتیاط کے بھی کچھ طریقے ہیں، مثلاً کارڈ کے حامل شخص کے لیے مناسب ہے کہ وہ رقم نکلوانے کے بعد ‘اے ٹی ایم’ مشین کے کی بورڈ پر تیزی کے ساتھ انگلیاں چلائے تاکہ کسی بھی چور یا نو سرباز کے لیے ہندسوں کے دبائے جانے کی ترتیب ناقابل فہم ہو جائے کیونکہ کوئی بھی چور آخری بار دبائے گیے بٹنوں کی مدد ہی سے چوری کر سکتا ہے، جب اسے کی بورڈ کے بٹنوں کے دبائے جانے کا اندازہ نہیں ہو گا تو رقم چوری نہیں ہو سکے گی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں