حکومت کا دہشتگردوں سے نمٹنے کا فیصلہ ۔نئی سیکیورٹی پالیسی منظوری کے لئے کل کابینہ میں پیش کردی جائے گی۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں ملک حالت جنگ میں ہے نئی سیکوریٹی پالیسی پر فوج سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز رضامند ہیں اٹھارہ کروڑ عوام کا ایک ہی سوال ہے اور وہ ہے سیکیورٹی ؟؟
صورتحال اتنی مخدوش ہے کہ مذاکرات کی باتیں بھی بے معنیٰ۔ ہر لب پر ہے سوال ہے کہ حکومت کی حکمت عملی کیا ہوگی۔ سیاسی جماعتیں واضح منقسم ہیں اور مذاکرات مخالف صدائیں گونج رہی ہیں، یہ سب اپنی جگہ،لیکن عوام تو بس امن چاہتے ہیں۔ آئینہ دیکھیں تو پتہ چلتا ہے،وزیرستان میں فوج پر حملہ۔ مختلف شہروں میں خود کش حملے اور بم دھماکے۔ میڈیا کے نمائندوں کی بھی ٹارگٹ کلنگ۔ سرکارہے کہ بس نئی سیکورٹی پالیسی کی تیاری میں مگن ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ ملک میں سیکورٹی کے ذمہ دار ہیں ۔ چوہدری نثار کہتے ہیں ملک حالت جنگ میں ہے۔ نئی سیکیورٹی پالیسی دوسرے ملکوں کی جانب سے دہشتگردی سے نمٹنے کے کامیاب اقدامات کو سامنے رکھ کر بنائی جا رہی ہے۔ جس میں سری لنکن حکومت کی تامل ٹائیگرز کیخلاف نتیجہ خیز آپریشن۔ برطانیہ کے آئرش ریپبلکن آرمی کیخلاف کامیابی بھی شامل ہے۔ وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ نئی سیکوریٹی پالیسی پر فوج سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز رضامند ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس پیر کو ہو رہا ہے۔ جس میں نئی قومی سیکورٹی پالیسی منظور کی جائے گی۔ طالبان سے مذاکرات کے غبارے سے تو ہوا تیزی سے نکلتی جا رہی ہے۔ نئی قومی پالیسی سیکورٹی وسائل کھائے گی یا کچھ کر دکھائے گی۔۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟؟