موسم گرما میں زمین سے اگنے والی نباتات میں کریلا خصوصی اہمیت کا حامل ہے‘ بلاشبہ گرمی میں اس کی افادیت مسلم ہے ،موسم گرما میں ہمارے بدن میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے کریلا قدرت کی وہ سبزی ہے جو اس کمی کو پورا کرتی ہے۔
پیداوار:۔ کریلا موسم گرما کی پیداوار ہے جو گرم ممالک میں برسات تک رہتا ہے ،کریلے کی پیداوار پنجاب میں بہت ہوتی ہے خاص کر پنجاب کے جنگلوں میں خودروکریلا بکثرت ہوتا ہے جو ککوڑہ کہلاتا ہے ‘ کریلا ایک نازک پتلی سی بیل میں لگتا ہے ،یہ بیضوی کیلا نما ہوتا ہے اس کا سرا نوکدار ہوتا ہے ،ساری سبزی کے طول میں ابھری ہوئی قطاریں ہوتی ہیں جن میں گول گول ابھار اٹھے ہوتے ہیں ،اس کی شاخوں اور پتوں دونوں کی سطح پر روئیں ہوتے ہیں، اس کا رنگ کچا سبز پختہ سرخ یا زرد ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
اقسام:۔ کریلے کی دوقسمیں مشہور ہیں ایک وہ جو کاشت ہوتی ہے ،یہ بڑاکریلا کہلاتا ہے جو موسم گرما کی پیداوار ہے یہ کڑوا ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم جو خودرو اور جنگلی ہوتی ہے ککوڑہ کہلاتی ہے یہ عموماً موسم برسات میں ہوتی ہے اور خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے۔
غذائی و کیمیاوی اجزائ:۔ 100 گرام کریلے میں غذائی صلاحیت 29.4 فیصد رطوبت 1-6 پروٹین‘ .20 فیصد ریشہ 4.2 فیصد کاربوہائیڈریٹس ۔
معدنی وحیاتیاتی اجزائ:۔ کیلشیم 30 ملی گرام ‘ فاسفورس 70 ملی گرام آئرن 108 ملی گرام وٹامن 88c ملی گرام ایک سو گرام کریلے میں 25 کیلوریز ہوتی ہیں۔
غذائی وطبی افادیت :۔کریلا ہمارے ملک میں بکثرت پیدا ہوتا ہے اور اسی کثرت سے استعمال بھی ہوتا ہے اس سبزی کے غذائی وشفائی بہت سے فوائد ہیں اس کے اجزاءمیں فولاد اور نمکیات شامل ہیں یہ سبزی صرف ذائقہ دار ہی نہیں ہوتی بلکہ اپنے اندر ایسی صفات رکھتی ہے جس سے انسانی جسم پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں،موسم گرما میں مشروبات اور ٹھنڈے پانی کے بکثرت استعمال سے معدے کی رطوبت کمزور پڑجاتی ہے‘۔
کریلا اس کے لئے موثر غذائی و دوائی افادیت کا حامل ہے 100 سے لیکر 250 گرام تک سالم کریلے کوٹ کر ان کا پانی دو تین ہفتے استعمال کرنے سے معدے کا فعل درست ہوجاتا ہے قبض کشا ہونے کے سبب کریلا انسانی جسم سے ہر قسم کے زہروں اور رکے ہوئے فاسد مادوں کو بتدریج خارج کرتاہے موسم گرما میں کئی امراض وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں ہیضہ ان میں سے ایک ہے ہیضے کے ابتدائی مراحل میں کریلے پتوں اور پیاز کا جوس دو چائے کے چمچے اور ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینا مفید ہے۔
جگر کے تمام امراض میں کریلوں کا پانی مفید ہے یرقان کے لئے کریلا بہت فائدہ مند ہے جگر کی خرابی کے سبب استقاءکا مرض ہوتو تازہ کریلے کے لئے 7 تولہ رس میں 2 تولہ شہد ملا کر روزانہ پینا مفید ہے گیس اور معدے کی خرابی کے مریضوں کے لئے ایک چھٹانک سے 5چھٹانک تک کریلے رات کو باہر رکھ کر صبح چھلکوں اور بیج سمیت پانی نکال کر پینا مفید ہے یہ شوگر کے لئے بھی مفید ہے کیونکہ کریلے سے لبلبہ کی اصلاح ہوتی ہے ۔
اس لئے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے اکسیر ہے جوڑوں اور گٹھیا کے درد‘ اعصابی امراض اور لقوہ وفالج میں بھی مفید ہے کیونکہ کریلا خشک اور گرم مزاج ہے اس لئے رطوبت تحلیل کرتا ہے ،فالج کے مریض اگر بکثرت کریلا پکا کر کھائیں تو جلد اس مرض سے نجات مل جائے گی ،موٹاپا ایسی بیماری ہے جو دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
کریلوں کو خشک کرکے اس کا سفوف بناکر روزانہ 2 گرام کھانے سے موٹاپا کم ہوتا ہے کریلا گردے اور مثانے کی پتھری کو ریزہ ریزہ کردیتا ہے، پتھری میں کریلے کا رس 2 تولہ صبح شام استعمال کریں اس کے ساتھ زیتون کا تیل 2 تولہ دودھ میں ملا کر سوتے وقت پینا مفید ہے ،بواسیر کے مریضوں کے لئے کریلے کے تازہ پتوں کا رس 3 چمچے ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ ایک ماہ تک صبح کے وقت پینا مفید ہے اور خونی بواسیر کے لئے کریلے کے پتوں یا سبزی کا رس ایک چھوٹا چمچہ لیکر اس میں تھوڑی سی کھنڈ ملا کر استعمال کرنا مفید ہے کریلا کھانسی کے لئے مفید ہے کیونکہ اس میں شامل قدرتی اجزاءکھانسی کو جلد ختم کردیتے ہیں۔
استعمال:۔ اگر بچے کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو کریلے کے پتے کے 6 ماشہ رس میں تھوڑی سی ہلدی پیس کر پلانے سی قے اور اسہال کے ذریعے پیٹ صاف ہوجاتا ہے‘ کریلے کا سالن تیار کرتے وقت اس کے بیج نکال کر صرف گھی میں بھونا جائے اور پانی بہت کم استعمال کیاجائے تو لذیذ سالن تیار ہوتا ہے گوشت اور قیمے میں بھوننے سے اس کی لذت اور بڑھ جاتی ہے کریلے پکانے سے قبل اس کی کڑواہٹ دور کرنے کیلئے اسے چھیل کر نمک لگا کر کچھ دیر کے لئے دھوپ میں رکھ کر دھولیں اس کے بعد پکانے سے اس کی تلخی کم ہوجاتی ہے کریلا نہ صرف غذائی ضرورت پوری کرتا ہے بلکہ خون کی خرابی کے لئے بھی اس کا استعمال سود مند ہے۔
مضرات واحتیاط: کریلا دیر ہضم ہے اس سے پیٹ میں گیس کی شکایت ہوتی ہے لیکن اگر اس کے ساتھ گرم مصالحہ بھی استعمال کریں تو اس کی خاصیت میں فرق آتا ہے‘ گرم مزاجوں کو کریلا کھانے سے گریز کرنا چاہئے بخار میں کریلا نہ کھائیں کریلے کے ساتھ سبز دھنیا مناسب گھی اور دہی ملانے سے اس کی گرمی کم ہوجاتی ہے کریلے بار بار دھونے سے اس میں موجود نمکیات ختم ہوجاتے ہیں جس سے قدرتی تاثیر ختم ہوتی ہے۔
بیرونی اثرات:۔ کریلے کو سر کے میں پیس کر لیپ کرنے سے گلے کی سوجن ختم ہوتی ہے درد کی جگہ پر بار بار کریلے کے رس سے لیپ کرنے سے درددور ہوجاتا ہے، موسم گرما میں ہونے والے پھوڑے پھنسیوں کے خاتمے کیلئے ایک چھٹانک سالم کریلا اور املتاس کے درخت کے تازہ پھول 50 گرام لے کر اس کو کوٹ کر اس کا پانی نکال کر پینا مفید ہے۔