تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

تحریک انصاف اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہوگا

اسلام آباد: تحریک انصاف اورحکومت کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور آج ہوگا ۔

گزشتہ شب مذاکرات کی دوسری بیٹھک بھی بے نتیجہ رہی، پی ٹی آئی وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ کسی اور آپشن کو ماننے کیلئے تیار نہیں، شاہ محمودقریشی نے کہا کہ حکومت کا نکتہ نظر سن کر تحفظات سے آگاہ کردیا۔

حکومتی ٹیم میں  گورنرپنجاب،پرویزرشید ،عبدالقادر بلوچ اور احسن اقبال شامل ہیں جب کہ پی ٹی آئی کی مذکراتی ٹیم میں شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی ،اسد عمر ،پرویزخٹک ،جہانگیر ترین اور عارف علوی ہیں ۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ گورنرپنجاب نے بتایا کہ  مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے، احسن اقبال نے کہا کہ ایک دوسرے کا نکتہ نظر سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں، عبدالقادربلوچ کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں تعطل نہیں، بات چیت جاری رہے گی۔

اس سے قبل جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی کے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مستعفی ہوں، ہاؤس کی تحلیل بعد کا معاملہ ہے۔ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں نکتہ اختلاف نواز شریف کا استعفا ہے۔

دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک اور حکومتی ٹیم کے مذاکرات کا دوسرا دور بغیر نیتجے ختم ہوگیا ، احسن اقبال بات چیت آگے بڑھانے کے عمل میں پر امید ہیں۔

حکومت سے بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھا تو پی اے ٹی نے اپنے مطالبات دُہرائے، مذاکرات کا دوسرا دور ایک گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ احسن اقبال، عبدالقادر بلوچ اور سردار یوسف پر مشتمل حکومتی ٹیم کے ہمراہ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی اور اعجاز الحق بھی تھے۔

پی اے ٹی کی جانب سے رحیق عباسی اور صاحبزادہ حامد رضا نے مذاکرات میں حصہ لیا، احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور اپنے تحفظات سے پی اے ٹی کو آگاہ کردیا ہے۔

رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ پہلا مطالبہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر اور نامزد ملزمان کی گرفتاری ہے لیکن حکومت مطالبات سنجیدگی سے نہیں لے رہی،انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے مستعفی ہونے تک شفاف تحقیقات نہیں ہوسکتیں لیکن مذاکرات کے عمل کو معطل نہیں کریں گے۔

Comments

- Advertisement -