اسلام آباد : وفاقی حکومت نےعام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا خط لکھ دیا ہے، جو سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا ہے۔
وزارت پارلیمانی امورکی جانب سے لکھےگئےخط میں صدارتی آرڈیننس کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے۔آرڈیننس کے مطابق کمیشن تین ججز پر مشتمل ہوگا۔
وزارت قانون کی جانب سے وزارت پارلیمانی امور کا تحریر کردہ خطرجسٹرار سپریم کورٹ کو منگل کے روز ایک دن کی تاخیر سے ملا۔
خط میں چیف جسٹس ناصر الملک سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ کمیشن کے قیام کے ضمن میں صدارتی آرڈیننس کی روشنی میں تین جج نامزد کریں جن میں سے ایک جج کی نامزدگی بطور چئیرمین کمیشن کی جائے اور اگر چیف جسٹس خود اس کمیشن کا حصہ بننا پسند فرمائیں تو چئیرمین کے فرائض بھی وہ خود ہی سرانجام دیں گے۔
آرڈیننس کے مطابق کمیشن پینتالیس روز کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دے گا کہ کیا دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف بھرپور تحریک چلائی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیئے، جنہوں نے دھاندلی کی انھیں پکڑا جائے، نادرا کے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔
دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے بغیر کوئی فائدہ نہیں۔انھوں نے کہا کہ شفاف انتخابات تک ملک میں جہموریت نہیں آنے والی، حقیقی جہموریت کی وجہ سے میرٹ کا نظام آتا ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک کے بیس حلقوں میں دو ہزار تیرہ کے عام انتخا بات میں منظم یا جزوی دھاندلی ثابت ہوگئی ہے۔
تسلیم شدہ دھا ندلی زدہ حلقوں میں قومی اسمبلی کے سات، اور صوبائی اسمبلیوں کے تیرہ حلقے شامل ہیں۔ بعد ازاں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان طویل گفت و شنید کے بعد حکومت نے عدالتی کمیشن قائم کردیا،معاہدے پر دستخط ہو گئے۔
رواں ماہ دو اپریل کوپنجاب ہائوس اسلام آباد میں عدالتی کمیشن کے قیام کے معاہدے پر دستخط ہو گئے، معاہدے پر حکومت کی جانب سے اسٰحق ڈار جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی نے دستخط کئے ۔
اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے وزیر خزانہ جبکہ جہانگیر ترین اوراسد عمر نےشاہ محمود قریشی کی معاونت کی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی معاہدے پر دستخط کئے۔