اسلام آباد : سینیٹ میں اراکین نے دہشت گردی میں ملوث دینی مدارس کی نشاندہی اور ان کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔سینیٹ کے اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ نے کی۔
سانحہ پشاور پر بحث دوسرے روز بھی جاری رہی۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیا تھا کہ نوے فیصد مدارس دہشت گردی میں ملوث نہیں صرف دس فیصد مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور میں کئی مسلمان ملوث نہیں ہو سکتا اور ایسی سفاکانہ کارروائی جانور صفت ہی کر سکتے ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے بنوں ،منڈی بہاؤالدین اور بہاولپور میں رابطے تھے ۔
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت علماء کانفرس بلائے اور ان کو اعتماد میں لے ۔ایم کیو ایم کی نسرین جلیل نے کہا کہ ان دینی مدارس کے فنڈنگ پر بھی نظر رکھنی چاہئیے۔
وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے کہا کہ قبائلی علاقے خون میں آلودہ ہیں جبکہ عوام کو حقائق سے آگاہ نہیں کیاجا رہا۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی وہ بے بس ہیں ۔
عباس آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک دہشت گردی کی ذمہ دار پارلیمنٹ ہاؤس بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک قرار داد منظور کرے کہ جب تک ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیاجاتا پارلیمنٹ کوئی اور کام نہیں کرے گی۔
سانحہ پشاور پر بحث جاری رہی کہ اجلاس کل دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔