سروں کی ملکہ۔ملکہ ترنم نورجہاں کو ہم سے بچھڑے تیرہ برس بیت گئے مگر اُن کی آواز اور انداز آج بھی زندہ ہیں۔ چھ برس کی عمر سے ہی گائیکی کا شوق رکھنے والی اللہ وسائی نے جب موسیقی کی دنیامیں قدم رکھا تو انہیں نورجہاں کا نام دیاگیا۔ فن موسیقی میں ایسا انمول ہیرا پاکستان کی دھرتی کو ملا جو اپنی مثال آپ تھا۔
نورجہاں کی آوازنے سات دہائیوں تک لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔فیض کا کلام ہو، غزل ہو یا شوخ گانا۔ ہرسر نورجہاں کے سامنے سر جھکاتا۔ ملکہ ترنم نے جو بھی گایا، سننے والوں کو مسحور کیا۔ بے شمار کامیاب فنکاروں کو پس پردہ آواز کے ذریعے کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والی عظیم گلوکارہ نے اپنا فلمی کیریئرمیں کئی بھارتی فلموں نادان، نوکر، لال حویلی، دل، ہمجولی اور جگنو وغیرہ جبکہ پاکستان میں فلم دوپٹہ، گلنار، انتظار، لخت جگر، کوئل اور انار کلی میں کام کیا۔
ہزار سے زائد پنجابی اور اردو فلموں میں نورجہاں نے دس ہزار گانے گائے۔ حب الوطنی کےجذبے سے سرشار نورجہاں نےانیس سو پینسٹھ کی جنگ میں اپنی آواز سے پاکستانیوں کا حوصلہ بڑھایا۔ فلمی، غیر فلمی غزل گائیکی میں یکتا ملکہ ترنم، نورجہاں کو دنیا سے گزرے جتنا وقت بڑھتا جارہاہے،ان کی آواز کی کمی اتنی ہی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔