اشتہار

گلو کارہ ملکہ پکھراج کو بچھڑے گیا رہ برس بیت گئے

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : غزل، راگ اور گیت گا ئیگی کا ذکر ہو اور ملکہ پکھراج کا نا م نہ گو نجے بھلا کیسے ممکن ہے، ملکہ پکھراج کا شمار ان کلا کا روں میں ہوتا ہے جن کی آواز کا جادو آج بھی شائقین مو سیقی کو اپنے سحر میں جکڑے ہو ئے ہے۔

انہوں نے حفیظ جا لندھری کی غزل ابھی تو میں جوان ہوں کو امر کر د یا ملکہ پکھراج راگ پہاڑی اور ڈوگری زبانوں کی لوک موسیقی کی ماہر تھیں ،چالیس کی دہائی میں ان کا شمار برصغیر کے صف اول کے گانے والوں میں ہوتا تھا ،وہ ٹھمری کے انگ میں غزل گاتیں تو سامعین سر دھنتے۔

- Advertisement -

ملکہ پکھراج جموں و کشمیر ریاست کے راجہ ہری سنگھ کے دربار سے وابستہ رہیں۔ شیخ عبداللہ کی کتاب آتش چنار میں اس کا ذکر ہے کہ وہ مہاراجہ سے کتنا قریب تھیں۔

انہیں راجہ ہری سنگھ کا دربار ہنگامی طور پر اس لیے چھوڑنا پڑا کہ ان پر راجہ کو زہر دے کر مارنے کا الزام لگا دیا گیا تھا۔ وہ جموں سے پہلے دہلی گئیں اور پھر پاکستان بننے کے بعد وہ لاہور آگئیں جہاں انہیں پکھراج جموں والی کے نام سے جانا جاتا تھا۔

لاہور میں ان کی شادی شبیر حسین شاہ سے ہوئی جنہوں نے پاکستان ٹی وی کا مشہور اردو ڈرامہ سیریل جھوک سیال بنایا تھا۔

ملکہ پکھراج نے حفیظ جالندھری کی بہت سی غزلیں اور نظمیں گائیں جن میں سے کچھ بہت مشہور ہوئیں، خاص طور پر: ’ابھی تو میں جوان ہوں‘۔ ریڈیو پاکستان کے موسیقی کے پروڈیوسر کالے خان نے زیادہ تر ان کے لیے دھنیں بنائیں۔

چھوٹی بیٹی مشہور گلوکارہ طاہرہ سید ہیں جو اپنی والدہ کی طرح ڈوگری اور پہاڑی انداز کی گائیکی میں مہارت رکھتی ہیں۔

ملکہ پکھراج کا تعلق جموں سے تھا اوروہ انیس سو چودہ میں پیدا ہوئیں،گیا رہ فروری دو ہزار چار کو یہ عظیم مغنیہ جہان فانی سے کو چ کر گئیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں