کراچی میں گلزار ہجری کے قریب خاتون پولیس اہلکار اور اس کے بھائی پر تیزاب پھینکنے کے واقعے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے متاثرہ لیڈی کانسٹیبل گل زارہ کا ابتدائی بیان مشکوک قرار دے دیا ہے، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے بھی بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متاثرہ لیڈی کانسٹیبل پر بائیک پر سوار دو لڑکوں نے تیزاب پھینکا، تیزاب پھینکنے سے قبل چھینا چھپٹی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، جیسے ہی ملزمان نے تیزاب پھینکا، لیڈی کانسٹیبل کے بھائی نے موٹر سائیکل کو سڑک کناے روکا۔
اسی اثنا میں پیچھے بیٹھی لیڈی پولیس کانسٹیبل گل زارہ موٹر سائیکل سے اتری اور ،مبینہ تیزاب پھینکنے والا ملزمان کی جانب بڑھی جبکہ انہوں نے بھی اگلی موٹر سائیکل کے رکتے ہی اپنی بائیک کو پیچھے روک لیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: خاتون پولیس اہلکار تیزاب گردی کا شکار ، اسپتال منتقل
اس سے قبل ابتدائی بیان میں خاتون پولیس کانسٹیبل نے ڈکیتی کا واقعہ بتایا تھا، گل زارہ کے بیان کے مطابق ملزم نے اس سے پرس چھینا،پرس چھیننے کے بعد جیسے ہی وہ ملزم کی جانب پلٹی تب ملزم نے تیزاب پھینکا۔
پولیس حکام کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں چھینا چھپٹی کی کوئی واردات ثابت نہیں ہوئی، واقعے سے متعلق مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز تھانہ گلزار ہجری کی حدود میں خاتون اور مرد پر تیزاب پھینکا گیا تھا، جن کی شناخت بائیس سال کی سارہ اور تیس سالہ عثمان کے نام سے کی گئی، تیزاب گردی کا شکار دونوں بہن بھائی ہیں۔