موبائل فون کے استعمال سے جہاں بہت سے سماجی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں تو دوسری جانب اس کی وجہ سے صحت پر بھی کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
موبائل فون کو اگر ضرورت کے مطابق تھوڑے وقت کے لیے صرف ضرورت کے لیے استعمال کیا جائے تو صحت پر ظاہر ہونے والے مضر اثرات سے آسانی کے ساتھ بچا جاسکتا ہے لیکن آج کل موبائل فون کا غیر ضروری استعمال بہت زیادہ حد تک بڑھ چکا ہے، خاص پر نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت سارا وقت موبائل فون پر گزار دیتے ہیں۔
حال ہی میں کی گئی ایک سائنسی تحقیق میں موبائل فون کے زیادہ استعمال کے خلاف سخت وارننگ جاری کی گئی اور اس سے ہونے والے کچھ نقصانات کا انکشاف کیا گیا کیونکہ روزانہ فون کا طویل استعمال صارف کو ایسی بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے جو اس کی زندگی کی مشکلات میں اضافہ کرسکتی ہیں۔
برطانوی اخبار "ڈیلی میل” کی رپورٹ کے مطابق امریکی محققین کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کا طویل استعمال یعنی اسے دن میں صرف دو گھنٹے استعمال کرنا بالغ افراد کے لیے حرکت اور توجہ میں کمی، ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کی نشوونما کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا توجہ کی کمی ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر میں مبتلا بالغوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا مشاہدہ کر رہی ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ اس وجہ اسمارٹ فون ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا جوانی میں ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر میں مسلسل اضافہ صرف بہتر اسکریننگ یا ماحولیاتی اور رویے کے عوامل کی وجہ سے ہے۔
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ دن میں دو یا اس سے زیادہ گھنٹے اپنے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ان میں توجہ کی کمی کے باعث ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کا خطرہ 10 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ عارضہ بنیادی طور پر چھوٹے بچوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ بچہ بڑے ہوتے ہی اس سے باہر نکل سکے گا، لیکن اسمارٹ فونز جیسے سوشل میڈیا، ٹیکسٹ میسجز، سٹریمنگ میوزک، فلم یا ٹیلی ویژن کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلفشار کا سبب بنتا ہے جو بچوں میں ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر کی وبا پیدا کر رہے ہیں۔
محققین کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا لوگوں پر مسلسل معلومات کی بمباری کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے فون چیک کرنے کے لیے اپنے کاموں سے وقفہ لیتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنا فارغ وقت ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گذارتے ہیں وہ اپنے دماغ کو آرام نہیں دیتے اور کسی ایک کام پر توجہ مرکوز نہیں کرتے اور عام خلفشار بالغ افراد کی توجہ کا دورانیہ کم کرنے اور آسانی سے مشغول ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے رویے کے ماہر نفسیات الیاس ابو جاود نے کہا کہ "ایک طویل عرصے سے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر اور بھاری آن لائن استعمال کے درمیان تعلق ہمارے میدان میں ایک مرغی اور انڈے کا سوال رہا ہے۔ کیا لوگ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر ہونے کی وجہ سے بھاری آن لائن صارفین بن جاتے ہیں”ْ۔
سائنس دانوں نے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کو دماغی صحت کی خرابی کے طور پر بیان کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو محدود توجہ، انتہائی سرگرمی ہو سکتی ہے جو ان کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس بات کی ہر ممکن حد تک کوشش کرنی چاہیئے کہ موبائل فون کا استعمال ضرورت کے وقت ہی کیا جائے۔ تاہم دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے تک موبائل فون استعمال کر سکتے ہیں، جب کہ نوجوانوں اور بڑوں کے لیے موبائل فون کے استعمال کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ دو گھنٹے ہے۔