کابل: نماز عیدالاضحیٰ کے موقع پر افغان صدراتی محل راکٹ حملوں سے گونج اٹھا۔
افغان میڈیا کے مطابق آج افغان صدارتی محل کے قریب متعدد راکٹ حملے کئے گئے، جو کہ صدراتی محل کے قریب گرے۔
راکٹ حملے عین اسوقت کئے گئے جب افغان صدارتی محل میں نماز عیدالاضحیٰ ادا کی جارہی تھی، جس میں افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اعلیٰ اور عسکری حکام شریک تھے۔
افغان میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ راکٹ حملے ضلع پروان کے علاقے سے فائر کئے گئے ہیں جوکہ باغی علی مردان اور چمنِ ہزوری کے علاقوں میں گرے ،یہ علاقے صدارتی محل کے قریب واقع ہیں، فوری طور پر کسی گروہ نے راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
راکٹ حملوں کے بعد کابل اور اس کے اطراف سیکیورٹی فورسز کا گشت مزید بڑھادیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کردیا گیا ہے۔
گذشتہ روز افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے افغانستان میں اپنی حکومت کا خاکہ پیش کیا تھا، ایجنڈے میں کہا گیا کہ طالبان انخلا کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر سے سفارتی و معاشی تعلقات کے خواہاں ہیں۔
طالبان افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اسی طرح ہمارے داخلی امور میں بھی دخل اندازی سے گریز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کے سربراہ نے اپنی حکومت کا خاکہ پیش کر دیا
ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سفارت کاروں، سفارت خانوں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تحفظ دیں گے، افغانستان ہم سب کا گھر ہے، تمام ملکی فریقوں کے لیے بھی ہمارے دروازے کھلے ہیں، لیکن طالبان حقیقی اسلامی نظام چاہتے ہیں اس لیے ملکی فریق بھی اسے تسلیم کریں۔
ایجنڈے میں یہ بھی کہا گیا کہ طالبان کی صفوں میں شامل ہونے والے سرکاری اہل کاروں اور فوجیوں سے وعدے پورے کیے جائیں گے، حکومت کے قیام اور ملک کی ترقی میں افغان اقوام کا بڑا کردار ہوگا۔
ایجنڈے کے مطابق طالبان کے زیر اثر علاقوں میں مدارس، اسکول، کالجز اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی۔