جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

2009 میں بنگلہ دیش رائفلز کی بغاوت کے بعد قتل عام کی تحقیقات کا آغاز

اشتہار

حیرت انگیز

مفرور بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے دور میں 2009 میں بنگلہ دیش رائفلز کی بغاوت کے بعد قتل عام کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سال 2009 میں حسینہ واجد کے دور حکومت میں 25 سے 26 فروری کے درمیان بنگلہ دیش رائفلز(BDR) کی جانب سے ہیڈ کوارٹرز پلکھانا میں بغاوت ہوئی۔ ان غیر معمولی حالات کے دوران کم از کم 74 افراد کی ہلاکت ہوئی، جن میں کئی شہری شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے بھارت سے مدد مانگی۔ بھارت ہمیشہ سے بنگلہ دیش کے حالات کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ بغاوت کے بعد مختلف حلقوں نے الزامات عائد کیے کہ شیخ حسینہ اور بھارتی حکام نے سیاسی فائدے کے لیے اس صورتحال کو ترتیب دیا تھا۔

- Advertisement -

اس واقعے کے متاثرہ لواحقین کے مطالبے پر بنگلہ دیش نے 2009 کی بغاوت کے حوالے سے نئی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، جس میں غیر ملکی مداخلت کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ صرف اپنے پیاروں کے لیے انصاف اور مزید تحقیقات کا مطالبہ ہی نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) کے اصل نام کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ بغاوت کے بعد اس کا نام تبدیل کرکے "بارڈر گارڈ بنگلہ دیش(بی جی بی) رکھا گیا تھا۔

بھارت کی مداخلت نے بنگلہ دیش میں فوج اور حکومت کے درمیان اختیارات کے توازن کو بدل کر رکھ دیا، حقائق یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ بھارت خطے کے چھوٹے ممالک میں ہمیشہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرتا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں 1972 کا آئین ختم کرنے کا مطالبہ، نیا منشور تیار

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں