تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کراچی کی سیاست کے لیے 2023 اہم سال ثابت ہوا

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی سیاست کے لیے 2023 اہم سال ثابت ہوا جہاں ملک میں بڑی سیاسی تبدیلیاں آئیں وہیں کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست نے نئی کروٹ لی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں 2023 کے دوران بڑی سیاسی تبدیلیاں آئیں تو ملک کا سب سے بڑے شہر کراچی کے لیے بھی یہ سال سیاسی حوالے سے انتہائی اہم رہا کہ شہر قائد میں ایم کیو ایم کی سیاست نے نئی کروٹ لی اور اب وہ نئی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں ہے۔

رواں سال کا آغاز ہی کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلی سے ہوا جب 12 جنوری کو ایم کیو ایم کے تین دھڑے ایک ہو گئے۔ پاک سر زمین پارٹی اور ایم کیو بحالی کمیٹی کے ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان میں ضم ہونے کا اعلان کیا۔ اس سیاسی ملاپ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کلیدی کردار ادا کیا۔

ابھی شہر کی اس سیاسی تبدیلی کو دو روز گزرے تھے کہ 15 جنوری کو متحدہ نے بلدیاتی انتخابات سے چند گھنٹے قبل کراچی میں ہونے والی بلدیاتی حلقہ بندیوں پر اعتراض کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا اور یوں پیپلز پارٹی پہلی دفعہ کراچی کا جیالا میئر لانے میں کامیاب رہی جب کہ جماعت اسلامی بڑی پارٹی ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے اراکین کے منحرف ہونے کے باعث اکثریت رکھنے کے باوجود اپنا میئر نہ لاسکی۔

اسی سال کراچی میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج سامنے آئے جس میں  کراچی کی آبادی ایک کڑور ساٹھ لاکھ سے 2 کڑور 3 لاکھ 82 ہزار پر پہنچ گئی۔ ایم کیو ایم کا دعوی رہا کہ ان کی کوششوں سے شہر کی 70 لاکھ آبادی کو مردم شماری کا حصہ بنایا گیا۔

رواں سال ہی عام انتخابات کے لیے سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے اور جے یو آئی ایف کا اتحاد قائم ہوا جبکہ عوامی نیشنل پارٹی بھی بعد میں اس کا حصہ بنی۔

اس سال مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے لاہور میں ان سے نہ صرف ملاقات کی بلکہ پہلی بار الیکشن سے قبل مسلم لیگ ن کے ساتھ انتخابی اتحاد کا اعلان بھی کیا۔

30 نومبر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے حلقہ بندیوں کی حتمی رپورٹ میں کراچی کی قومی اسمبلی کی ایک نشست میں اضافہ ہوا اور وہ 21 سے بڑھ کر 22 ہو گئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستیں بڑھ کر 47 نشستوں تک پہنچ گئیں۔ جس کو ایم کیو ایم اپنی کامیابی قرار دیتی ہے۔

اس سال ایم کیو ایم نے اپنی قوت دکھانے کے لیے شہر میں جہاں کئی جلسے کر ڈالے، وہیں یہ سال متحدہ قیادت کی جانب سے بلدیاتی حکومت کی بااختیار بنانے کے لیے تین آئینی ترامیم آئندہ پارلیمان سے منظور کرانے اور صوبائی الیکشن کمشنر کی برطرفی کے مطالبے پر ختم ہوا۔

Comments

- Advertisement -