نئی دہلی: انتہا پسند بی جے پی کی جانب سے بھارتی مسلمانوں کے خلاف ہزرہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں حیدرآباد کے متعصب رہنما کے بیان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست حیدرآباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تلنگانہ بی جے پی کے صدر بنڈی سنجے نے مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں تلنگانہ میں مسلم حکمرانوں نے کئی مندروں کو منہدم کیا اور ان پر مسجدیں تعمیر کیں، اگر اب ان مسجدوں کو کھودا جائے تو شیو لنگ دریافت ہونے کا امکان ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی کو چیلنج کرتے ہوئے بنڈی سنجے نے کہا کہ آئیے تلنگانہ میں تمام مساجد کو کھودیں، اگر شو (لاشیں) ملیں تو ہم مساجد ان کے لئے چھوڑ دیں گے لیکن اگر شیو لنگ پائے گئے تو ہم ان پر قبضہ کر لیں گے، کیا وہ تیار ہے؟۔
بی جے پی رہنما نے اعلان کیا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آئی تو ہم تمام مدارس کو ختم کر دیں گے، اقلیتوں کو دیئے جانے والے ریزرویشن کو بھی ختم کرینگے اور ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور ای بی سی کے لیے اضافی کوٹہ فراہم کریں گے، یہی نہیں ہم اردو کو دوسری سرکاری زبان کے طور پر بھی مستقل طور پر ختم کر دیں گے۔
بی جے پی صدر نے ریاست میں ’نام نہاد طاقتوں‘ کے خلاف کا بھی عزم کیا۔ انہوں نے کہا ’’آپ نے کشمیر فائلز دیکھی ہے، اب آپ ’رضاکار فائلز‘ بھی دیکھیں گے۔ ہم ان طاقتوں کو سبق سکھائیں گے جو فرقہ پرست عناصر کے ساتھ ہاتھ ملا رہے ہیں جو 15 فیصد مسلم ووٹوں کی خاطر اورنگ زیب کے پیروکاروں سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔‘‘
اس موقع پر بنڈی سنجے نے ’لو جہاد‘ کے نام پر ہندو لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسانے والوں کو بھی ’خبردار‘ کی کہ ہم ایسے عناصر کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے، ہم ان کی ہڈیاں توڑ دیں گے اور انہیں ہندوؤں کی طاقت دکھائیں گے۔