تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

کیا مکمل ویکسی نیشن کرانے والے بھی کرونا کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

کیا ویکسین شدہ افراد بھی کرونا وائرس آگے پھیلا سکتے ہیں؟ نئی تحقیق نے سنسنی پھیلادی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے مطابق ویکسینیشن کرانے والوں میں بھی بریک تھرو انفیکشن پر وائرس اتنا ہی متعدی ہوتا ہے جتنا ویکسین سے دور رہنے والے افراد میں ہوتا ہے۔

بریک تھرو انفیکشن: ویکسین کے استعمال کے بعد بیمار ہونے والے افراد کیلئے استعمال ہونے والی اصطلاح

برطانیہ کے امپرئیل کالج لندن اور یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی سمیت دیگر اداروں کے ماہرین کی اس تحقیق میں کرونا کی قسم ڈیلٹا سے متاثر 138 افراد کے 204 گھرانوں کے لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

ان گھرانوں میں پہلے مریض کے متاثر ہونے کے پانچ دن بعد کسی اور فرد میں کووڈ کی علامات کا جائزہ لیا گیا جبکہ چودہ دن تک روزانہ ٹیسٹ بھی کیے گئے، 53 افراد میں بیماری کی تصدیق ہوئی جن میں سے اکتیس کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی جبکہ 15 کی رپورٹ منفی آئیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس ماسک پہننے کی بڑی افادیت منظر عام پر

نتائج سے عندیہ ملا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں بھی بیماری کا خطرہ کسی حد تک ہوتا ہے اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد میں بھی پچیس فیصد وائرس منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں ویکسینیشن نہ کرنے والے افراد کے رابطے میں آنے والے 38 فیصد افراد میں یہ خطرہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسینیشن ہوچکی ہو یا نہیں، بیماری سے متاثر ہونے پر دونوں ہی اپنے رابطے میں آنے والے افراد کو اس وبائی مرض کا شکار بنا سکتے ہیں۔ مگر ویکسینیشن کرانے والوں میں اس کی سطح میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے، یعنی وہ جلد بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن بشمول بوسٹرز انتہائی ضروری ہیں کیونکہ اگر وہ بیماری کے شکار ہوجاتے ہیں تو بھی ان میں بیماری کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ کم ہوتا ہے بلکہ معمولی بیماری کا سامنا ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -