تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

خاتون کے جگر سے 3 کلو سے زیادہ وزنی ٹیومر نکال لیا گیا

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کے لیور ٹرانسپلانٹ سرجنز نے ایک 29 سالہ خاتون کے جگر سے تین کلو گرام سے زیادہ وزنی ٹیومر کامیابی سے نکال لیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی میں آپریشن کے ذریعے ایک خاتون ثمینہ بی بی کے جگر سے 3.122 کلو گرام ٹیومر نکال لیا گیا، مریضہ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ملک کے بیش تر بڑے سرکاری اور پرائیوٹ اسپتالوں نے آپریشن سے انکار کر دیا تھا۔

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ ڈاکٹر جہانزیب حیدر اور ڈاکٹر محمد اقبال کی قیادت میں ٹرانسپلانٹ سرجنز کی ٹیم نے یہ آپریشن کیا، ٹیومر نے مریضہ کے جگر کا 70 فی صد حصہ متاثر کیا تھا اور یہ دوسرے اعضا تک بھی پھیل چکا تھا۔

کامیاب آپریشن کے بعد خاتون تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں، پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ یہ ایک مشکل اور خطرناک آپریشن تھا لیکن ڈاؤ کے ٹرانسپلانٹ سرجنز نے خطرہ مول لینے کا فیصلہ کیا اور کامیابی سے سرجری کی۔

انھوں نے کہا اگرچہ مریضہ کینسر کی وجہ سے اپنے جگر کا 70 فی صد حصہ کھو چکی ہے، لیکن ٹیومر نکالنے کے بعد اب وہ ٹھیک ہو رہی ہے اور امید ہے کہ اس کے بعد وہ نارمل زندگی گزار سکے گی۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ ثمینہ بی بی ایک چھوٹی بچی کی ماں ہے، رسولی پورے پیٹ میں پھیلنے کی وجہ سے لڑکی انتہائی تکلیف میں تھی، ہمارے کچھ ساتھی ڈاکٹرز نے کہا کہ یہ سرجری نہ کریں، آپریشن کے نتیجے میں مریضہ کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے، لیکن لڑکی کی عمر دیکھتے ہوئے آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق آپریشن کے دوران خاتون کا جگر مکمل طور پر نہیں نکالا گیا ہے، صرف رسولی نکالی گئی ہے، جو گوشت کے ایک بڑے لوتھڑے کی طرح تھی، جس کی وجہ سے تقریباً 70 فی صد جگر کو بھی کاٹنا پڑا، تاہم مریضہ جگر کے بقیہ حصے پر بھی زندہ رہ سکتی ہے، ہم مریضہ کی حالت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

مریضہ کے شوہر محمد صداقت نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال، سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی، ضیاء الدین سمیت تمام بڑے اسپتالوں نے کینسر کی ایڈوانس اسٹیج کی وجہ سے سرجری سے انکار کر دیا تھا۔

صداقت نے بتایا کہ وہ کے پی کے علاقے مانسہرہ کے رہائشی ہیں اور ان کے پاس صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ صحت کارڈ تھا، جس کی وجہ سے ان کے لیے ڈی یو ایچ ایس اوجھا اسپتال میں علاج کروانا آسان ہو گیا۔

Comments

- Advertisement -